Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غلاموں کی تجارت میں ملوث شخص کی یادگار ہٹائی جائے: کیمبرج میں درخواست

ٹوبیاس رسٹیٹ کی یادگار کالج کے گرجا گھر میں ہے۔ فوٹو: اے ایف ی
برطانیہ کیمبرج یونیورسٹی کے ایک کالج کی انتظامیہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہاں کے گرجا گھر میں سے غلاموں کی تجارت کرنے والے ایک شخص کی یادگار ہٹا دی جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس معاملے کی سماعت کیمبرج یونیورسٹی میں کئی دنوں تک ہوتی رہے گی۔ یہ سماعت ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب ہر جگہ غلامی اور نسل پرستی سے منسلک افراد کی یادگاریں اورمجسمے ہٹانے کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاہم جیسس کالج جس شخص کی یادگار ہٹانا چاہ رہا ہے، ان کا نام ٹوبیاس رسٹیٹ ہے۔ یہ شخص 17 ویں صدی میں غلاموں کی تجارت سے وابستہ تھا اور اس نے کالج کے لیے رقم بھی فراہم کی ہے۔ اس لیے اس کا نام ماربل کی ایک پلیٹ کندہ کر کے کالج میں لگایا گیا ہے۔
ٹوبیاس رسٹیٹ کنگ چارلس دوم کا درباری تھا اور اس نے رائل افریقن کمپنی میں سرمایہ کاری بھی کی جس نے تقریباً ڈیڑھ لاکھ غلاموں کی تجارت کی تھی۔
کالج انتظامیہ کے مطابق ٹوبیاس رسٹیٹ ’طویل مدت تک غلام بنائے گئے انسانوں کی تجارت میں مالی طور پر ملوث رہا تھا۔‘
کالج انتظامیہ چاہتی ہے کہ ٹوبیاس رسٹیٹ کے نام کی پلیٹ جس پر اس کی تصویر بھی بنی ہوئی ہے کو آرکائیو روم میں لگا دیا جائے اور اس سے متعلق تاریخی معلومات بھی ساتھ لکھی جائیں۔

کالج انتظامیہ کے مطابق یادگار کے گرجا گھر میں ہونے سے لوگ شاید وہاں عبادت کرنا چھوڑ دیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کالج کے اساتذہ اس فیصلے کے حق میں ہیں۔
چونکہ ٹوبیاس رسٹیٹ کی یادگار مذہبی عمارت میں نصب ہے، اس لیے گرجا گھر ایک جج کو منتخب کرے گا کو وہ اس بارے میں فیصلہ سنائیں۔
کالج انتظامیہ کا ماننا ہے کہ یہ یادگار ٹوبیاس رسٹیٹ کو مثبت روشنی میں پیش کرتی ہے اور اس کے گرجا گھر میں ہونے کی وجہ سے لوگ شاید وہاں عبادت کرنا چھوڑ دیں۔
تاہم کالج سے پڑھ کر نکلنے والے کچھ افراد نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ٹوبیاس رسٹیٹ نے جو رقم کالج کے لیے دی تھی، وہ غلاموں کی تجارت سے نہیں کمائی گئی تھی۔

شیئر: