Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

10ویں انٹرنیشنل حجاب ڈے پر ورچوئل کانفرنس کا انعقاد

مقررین اور شرکاء نے 'حجابوفوبیا' سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ (فوٹو عرب نیوز)
حجاب سے متعلق عالمی آگاہی کے منتظمین کے مطابق چند ممالک جب چاہیں خواتین کو حجاب پہننے کے حق سے محروم کر رہے ہیں اور کچھ خواتین کو خدشہ ہے کہ شاید انہیں اسے پہننے کی اجازت نہ دی جائے۔
عرب نیوز کے مطابق دنیا بھر میں تمام مذاہب  سے تعلق رکھنے والی ہزاروں خواتین نے یکجہتی کے طور پر گذشتہ روز  منگل کو #DressedNotOppressed ہیش ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا پر سیلفیز پوسٹ کرکے 10واں سالانہ  انٹرنیشنل  حجاب ڈے منایا۔
عالمی یوم حجاب ہر سال یکم فروری کو منایا جاتا ہے۔ بنگلہ دیشی امریکن ناظمہ خان نے 2013 میں اس غیر منافع بخش تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔
اس تنظیم کا مقصد عام لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے کہ بہت سی مسلمان خواتین حجاب پہننے کا انتخاب کیوں کرتی ہیں اور  دیگر خواتین کو ایک دن کے لیے حجاب  پہننے اور اس کا تجربہ کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
اس موقع پرعالمی حجاب ڈے تنظیم کی ترجمان نے بتایا ہے کہ بدقسمتی سے دنیا میں چند ممالک ایسے ہیں جو ہمارے مذہبی لباس کے حق سے انکار کر رہے ہیں اور حجاب پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔
حجاب ڈے پر ہونے والی تقریب کے منتظمین دنیا بھر کی اساتذہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کینیڈین مسلمان ٹیچر فاطمہ انوری سے یکجہتی کے لیے اس کے ساتھ کھڑی ہوں۔

ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں حجاب پہننے کی آزادی ہو۔ (فوٹو عرب نیوز)

فاطمہ انوری کو گذشتہ دنوں کینیڈین ریاست کیوبیک کے ایک سکول کے  کلاس روم میں جانے سے صرف اس لیے منع کر دیا گیا تھا کہ وہ حجاب پہنتی ہیں۔
کینیڈا کی اس ریاست میں 2019 میں منظور ہونے والے ایک قانون کے تحت سرکاری ملازمین کو کام پر نظر آنے والی مذہبی علامتیں پہننے سے روک دیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کینیڈا صرف کیوبیک میں ہی ایسا  کر رہا ہےجہاں اس کے فرانس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جب کہ کچھ ممالک مجموعی طور پر زیادہ جارحانہ ہیں اور یہ ہمارے لیے اپنے ساتھی مسلمانوں کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے میں مدد کرنا مزید مشکل بنا سکتا ہے۔
ورلڈ حجاب ڈے کا انتظام کرنے والی عالمی تنظیم کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ رواں سال غیر مسلم خواتین کی جانب سے اس خاص دن کے موقع پر ٹیچرز فار فاطمہ مہم کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

کینیڈا میں ٹیچر کو حجاب کے باعث کلاس میں جانے سے منع کر دیا گیا تھا۔(فوٹو ٹوئٹر)

ترجمان نے کہا کہ جب غیر مسلم یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے مسلمان دوست پر کیا گزر رہی ہے تو وہ مدد کے لیے حرکت میں آتے ہیں اور مسلمانوں کو بھی اپنے غیر مسلم دوستوں اور ان کے خاندان والوں کے لیے ایسے ہی جذبے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اس دن کی مناسبت سےعالمی ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین اور شرکاء نے 'حجابوفوبیا' سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
متعدد بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے حجاب ڈے تنظیم کے ساتھ تعاون اور بیداری پیدا کرنے کے لیے اس سال امریکن ایئرلائنز اور فیس بک بھی شامل تھی۔

غیر مسلم خواتین کی جانب سے ٹیچرز فار فاطمہ مہم کی حمایت۔ (فوٹو عرب نیوز)

سالانہ تقریب کا آغاز نیویارک میں ہوا اور ابتدائی طور پر فیس بک پر ہی اس کا انعقاد کیا گیا تھا اب یہ ایک عالمی رجحان بن گیا ہے۔
تنظیم کی ترجمان نے بتایا کہ حجاب پہننے والی خواتین جنہیں حجابی کہا جاتا ہے انہیں اپنے اردگرد موجود کئی دقیانوسی تصورات کا مقابلہ بھی کرنا پڑتا ہے جیسا کہ مسلم خواتین مظلوم ہیں یا انہیں حجاب پہننے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے جب کہ ایسا ہر گز نہیں۔
ان خیالات کے خلاف بات کرنا ضروری ہے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں حجاب پہننے کی آزادی ہو اور ایسا کرنے سے ہم محفوظ تصور کرتی ہیں۔
 

شیئر: