Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں خواتین وکلا کے لیے حجاب متعارف

سفید اور سیاہ رنگ کے امتزاج سے بنائے جانے والے اس حجاب سے سر ڈھکنے والی خواتین کے لیے آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ فوٹو: آئوی اینڈ نورمینٹن
ایک برطانوی کمپنی نے پہلی مرتبہ خواتین وکلا کے لیے حجاب متعارف کرایا ہے۔
برطانیہ کی عدالتوں میں خواتین وکلا کو سفید وگ پہننے پر مجبور تو نہیں کیا جاتا لیکن وگ کی جگہ پہننے کے لیے کوئی ڈریس بھی مخصوص نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ میں وکلا کے لیے لباس بنانے والے ڈیزائنر آئوی اینڈ نارمینٹن نے بدھ کو حجاب کی ایسی سیریز متعارف کروائی جنہیں عدالتوں میں پہنے جانے والے لباس کے مطابق بنایا گیا ہے۔
سفید اور سیاہ رنگ کے امتزاج سے بنائے جانے والے اس حجاب سے سر ڈھکنے والی خواتین کے لیے آسانی پیدا ہوگئی ہے، جن میں ایک بڑی تعداد مسلم خواتین وکلا کی بھی ہے۔
آئوی ایند نارمینٹن کی بانی بیرسٹر کارلیا نے عرب نیوز کو بتایا کہ امید ہے یہ حجاب اب اور بھی زیادہ مسلم خواتین کو قانون کے شعبے کی جانب لانے کا سبب بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حجاب مسلم خواتین وکلا کو ان کی اپنی الگ پہچان کو برقرار رکھتے ہوئے مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے میں بھی مدد دے گا۔
خاتون وکیل سلطانہ صفدر نے حجاب کی لانچ پر خوشی کا اظہار کرتے یوئے عرب نیوز کو بتایا کہ حجاب علامتی طور پر بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی عملی طور پر کیونکہ حجاب کی لانچ اس بات کی علامت ہے کہ مسلم خواتین وکلا کی موجودگی کو برطانوی عدالتوں میں تسلیم کی جارہا ہے۔
 اس حجاب کی مدد سے مسلم خواتین وکلا کو عدالتی اصولوں کے مطابق لباس پہننے کے ساتھ ساتھ اپنی الگ پہچان برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
ایک اور مسلم خاتون بیرسٹر مریم میر نے بھی حجاب کی لانچ کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانوی عدالتوں میں اب خواتین وکلا کی تعداد 50 فیصد سے بھی تجاوز کرچکی ہے اور صنفی تنوع کی صورتحال میں مسلم خواتین کی موجودگی کو اس انداز میں تسلیم کیا جانا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

شیئر: