Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی ایکسپو میں اقوام متحدہ کی تصویری نمائش، پاکستانی فوٹو گرافر کے چرچے 

پاکستانی فوٹوگرافر کی تصویر کو نمائش کے کور فوٹو کے طور پر منتخب کیا گیا۔ فوٹو بشکریہ ذوالقرنین ٹوانہ
متحدہ عرب امارات میں جاری دبئی ایکسپو 2020 میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام تصویری نمائش میں پاکستانی نوجوان فوٹوگرافر ذوالقرنین ٹوانہ کی تصویر نے دھوم مچا دی ہے۔  
اقوام متحدہ نے اگورہ ایپ کے ساتھ مل کر ’ہم کیسی دنیا چاہتے ہیں؟‘ کے عنوان سے تصویری مقابلے کا اہتمام کیا۔ اقوام متحدہ کے 75 یوم تاسیس کی نسبت سے عالمی ادارے نے دنیا بھر سے 75 بہترین تصاویر جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔  
اس مقابلے کے لیے دنیا کے 130 ممالک سے 50 ہزار سے زائد تصاویر موصول ہوئیں۔
پاکستانی نوجوان فوٹو گرافر ذوالقرنین ٹوانہ کی فوٹو نہ صرف ان بہترین 75 تصاویر میں شامل ہوئی بلکہ اسے آن لائن مقابلے کے نتیجے میں نمائش کی کور فوٹو کے طور پر منتخب کیا گیا۔  
ذوالقرنین ٹوانہ نے اپنی تصویر کا کیپشن لکھا کہ ’میں ایک ایسی دنیا چاہتا ہوں جہاں بچے اپنی آنکھوں میں روشنی اور دلوں میں امید لے کر بڑے ہوں۔‘
گذشتہ روز جب دبئی ایکسپو 2020 میں ان تصاویر کی نمائش کی گئی تو دنیا بھر میں اقوام متحدہ سے وابستہ اداروں اور افراد نے ان کے اسی کیپشن کے ساتھ اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔  
صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے گاؤں اوکھلی موہلہ سے تعلق رکھنے والے ذولقرنین ٹوانہ ان دنوں دبئی میں مقیم ہیں۔ اپنے فوٹو گرافی کے شوق کی وجہ سے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے فلم اینڈ ٹی وی پروڈکشن میں ماسٹرز کیا۔ وہ گذشتہ سات آٹھ سال سے اپنی فیملی اور کاروبار سے بچ جانے والے وقت میں شوقیہ فوٹو گرافی کرتے تھے۔ اسی شوقیہ فوٹوگرافی نے انھیں ایک پروفیشنل فوٹوگرافر بنا دیا۔ 

پچاس ہزار تصاویر میں سے ذوالقرنین ٹوانہ کی تصویر منتخب ہوئی۔ فوٹو بشکریہ ذوالقرنین ٹوانہ

ان کے مطابق ’شوق کو پیشہ بنانے میں وقت لگا لیکن جونہی وقت میسر آیا میں نے اس پیشہ بنا لیا۔ اب اڑھائی سال سے اسے بطور پیشہ اپنا چکا ہوں۔‘  
اقوام متحدہ کی تصویری نمائش میں کور فوٹو بننے والی اپنی تصویر کے بارے میں ذوالقرنین ٹوانہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ تصویر میں نے اپنے گاؤں میں بنائی تھی۔ اقوام متحدہ اور اگورہ گلوبل ایوارڈ کے تحت ہونے والے مقابلے کے لیے یہ تصویر بھیجی۔ میرے لیے زیادہ خوشی اور اعزاز کی بات یہ ہے کہ نہ صرف میری تصویر منتخب ہوئی بلکہ پورے مقابلے اور نمائش کے لیے بھی میری تصویر کا انتخاب کیا گیا۔‘  
’جب یہ تصویر بنائی تو معلوم نہیں تھا کہ اسے اقوام متحدہ کے مقابلے میں بھیجوں گا یا یہ دبئی ایکسپو میں ہونے والی نمائش میں لگے گی۔ اتفاق سے جب یہ تصویر نمائش میں لگی میں اس وقت دبئی میں موجود نہیں تھا۔ میرے دوست نے مجھے نمائش کی تصویر بھیجی اور بتایا کہ تمہارا اور پاکستان کا نام لکھا ہوا ہے۔ یہ بات میرے لیے قابل فخر تھی۔ اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ نے مجھے اس کے بارے میں آگاہ کیا تو میں نے خود بھی جا کر نمائش کو وزٹ کیا۔‘  
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ میری بنائی ہوئی ایک تصویر میرے سے جڑے ہر انسان، خاندان اور دوستوں کی خوشی کا باعث بنی۔ جب آپ سے منسلک کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھ کر منائیں تو اس وقت جو ان کے چہروں کی خوشی ہوتی ہے وہ انمول ہوتی ہے۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے یہ انمول لمحے میسر آئے ہیں۔‘  

ذوالقرنین ٹوانہ سپورٹس فوٹوگرافر کے طور پر بھی ابھرے ہیں۔ فوٹو بشکریہ ذوالقرنین ٹوانہ

انھوں نے کہا کہ ’جن جن لوگوں کو معلوم ہوا کہ یہ میری تصویر ہے تو انھوں نے مجھے فون اور میسجز کے ذریعے مبارکباد دی اور خواب سراہا کہ میری تصویر میرے ملک کے نام کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ کا حصہ بنی ہے۔‘  
ذوالقرنین ٹوانہ نہ صرف پاکستان کی دیہی زندگی کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے دنیا بھر تک پہنچا رہے ہیں بلکہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی تصویر کشی بھی کرتے رہتے ہیں۔  
انھوں نے گزشتہ دو برس میں اپنے آپ کو ایک بہترین سپورٹس فوٹوگرافر کے طور پر بھی منوایا ہے۔ انھوں نے پی ایس ایل اور قائد اعظم ٹرافی میں پی سی بی کے ساتھ فوٹوگرافی کے علاوہ گزشتہ سال ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں آئرلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے آفیشل فوٹوگرافر کے طور پر بھی کام کیا ہے۔  
ذوالقرنین ٹوانہ نے دبئی ایکسپو کے لیے منتخب ہونے والی اپنی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ دنیا کی سب سے بڑی تقریب میں ان کی تصویر کی نمائش ہوئی ہو جہاں 191 ممالک اور دو لاکھ افراد نے شرکت کی۔
اقوام متحدہ کے تحت مقابلے کے لیے بہترین تصویر بنانے کے علاوہ اگورہ کے تحت گزشتہ سال ہونے والے ایک مقابلے ’بیک ٹو ٹریول‘ میں بھی ذوالقرنین ٹوانہ دنیا بھر سے دوسری پوزیشن حاصل کر چکے ہیں۔

شیئر: