Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین صارفین ’ہنڈائی‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟

کئی انڈین شہریوں نے ہنڈائی گاڑیوں کے آرڈر منسوخ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
انڈین شہریوں کی جانب سے جنوبی کوریا کی ہنڈائی موٹر (005380.KS)  کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے جو کمپنی کے پاکستانی پارٹنر کے اکاؤنٹ سے کی گئی ایک ٹویٹ پر ردعمل کے طور پر سامنے آیا تھا۔
اس ٹویٹ میں کشمیر کے متنازع علاقے کے لوگوں کے لیے اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ تنازع اتوار کو پاکستان کی جانب سے سالانہ یوم یکجہتی کشمیر منانے کے ایک دن بعد شروع ہوا اور ہنڈائی کے پارٹنر نشاط گروپ کی جانب سے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی قربانیوں کی یاد میں پوسٹس شیئر کی گئیں۔
انڈیا میں سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین جو پورے کشمیر کو ملک کا اٹوٹ انگ مانتے ہیں، کا بائیکاٹ کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’ہنڈائی کو دہائیوں پرانے تنازع پر انڈیا کے موقف کے بارے میں غیر حساس ہونے پر معافی مانگنی چاہیے۔‘
ٹاٹا موٹرز اور مہیندر اینڈ مہیندرا جیسے برانڈز کی حمایت پر زور دیتے ہوئے درجنوں انڈین شہریوں نے کمپنی کو سزا دینے کے لیے ہنڈائی گاڑیوں کے آرڈر منسوخ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
ہنڈائی کے انڈیا یونٹ نے اس ساری صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کی ’غیر حساس مواصلات‘ کے خلاف صفر رواداری کی پالیسی ہے اور ہم ایسے کسی بھی نقطہ نظر کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔‘
ہنڈائی انڈیا نے لکھا کہ ’ہنڈائی موٹر انڈیا سے منسلک سوشل میڈیا پوسٹ اس عظیم ملک کے لیے ہماری بے مثال وابستگی اور خدمات کو مجروح کر رہی ہے۔‘ 

انڈیا میں سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ’ہنڈائی کو دہائیوں پرانے تنازع پر انڈیا کے موقف کے بارے میں غیر حساس ہونے پر معافی مانگنی چاہیے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

روئٹرز نے سیئول میں ہنڈائی کے ہیڈکوارٹرز اور پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری ادارے نشاط گروپ سے تبصرہ کرنے کی درخواست کی تاہم فوری طور پر جواب نہیں مل سکا۔
ماروتی سوزوکی کے بعد ہنڈائی انڈیا میں گاڑیاں فروخت کرنے والی دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے جس نے گزشتہ مالی سال ملک کے دوران تقریباً نصف ملین گاڑیاں فروخت کیں اور 10 لاکھ سے زیادہ یونٹس برآمد کیں۔
ہندو قوم پرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) گروپ کے اقتصادی ونگ کے ایک اہلکار اشونی مہاجن کا کہنا ہے کہ ’ہنڈائی کو کشمیر پر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔‘
انڈین ٹوئٹر صارف آشوتوش سونی نے لکھا کہ انہوں نے ہنڈائی کی ورنا سیڈان کے لیے اپنی بکنگ منسوخ کر دی ہے جو اس ماہ ڈیلیور کی جانی تھی اور حریف ہنڈا موٹر (7267.T) سے ایک گاڑی خریدی ہے۔
فلم ساز اور سماجی کارکن اشوک پنڈت نے پیر کو ہنڈائی کے حصص کی قیمت میں گراوٹ کے سکرین شاٹ کے ساتھ ٹویٹ کی کہ ’آئیے انہیں دیوالیہ کر دیں۔ انڈیا گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ میں سے ایک ہے۔‘

شیئر: