Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیز کے لیے عدالتیں، جائیداد پر قبضے کا 3 سے 6 ماہ میں فیصلہ

ایوب آفریدی کے مطابق ’امارات کے دورے کے دوران انھیں اوورسیز پاکستانیوں کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز ایوب آفریدی نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم شہریوں کی زمینوں پر قبضوں کے معاملے پر خصوصی عدالتوں کے قیام کے لیے قانونی مسودہ تیار ہوچکا ہے اور وفاقی کابینہ سے منظوری کے لیے بھجوایا جاچکا ہے، امید ہے کہ آئندہ اجلاس میں یہ منظور بھی ہوجائے گا۔  
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں بیرون ملک مقیم شہریوں کی جانب سے زمینوں پر قبضوں اور دیگر مسائل کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات پر جواب دیتے ہوئے ایوب آفریدی نے کہا کہ ’یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضہ ایک حقیقت ہے۔‘
’جو لوگ قبضہ کرتے ہیں وہ اس کے ساتھ ہی عدالتوں میں چلے جاتے ہیں۔ عدالتوں میں کیس ہونے کی وجہ سے حکومت کچھ بھی نہیں کرسکتی۔ ہم نے اس حوالے سے خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے لیے قانون کے مسودے پر پہلے سے کام ہورہا تھا اور ہم نے اس کو حتمی شکل دے کر کابینہ کو بھیج دیا ہے۔‘  
انھوں نے کہا کہ ’اس قانون کے تحت خصوصی عدالتیں بنیں گی جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی زمینوں یا جائیدادوں پر قبضے کے تنازعات کا 90 سے 180 دن میں فیصلے کریں گے۔‘
’زمینوں پر قبضے کا تنازع ختم کرنے کا واحد حل عدالتی نظام ہے اور جب اس مقصد کے لیے خصوصی عدالتیں بن جائیں گی تو یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔‘ ایوب آفریدی کا کہنا تھا کہ ’میں خود سمجھتا ہوں کہ قبضہ گروپ زمینوں پر قبضوں میں ملوث ہیں جن کے خلاف ان عدالتوں میں کیسز چلیں گے تو معاملات حل ہوں گے۔‘  
اجلاس میں برطانیہ سے آئے ہوئے ایک اوورسیز پاکستانی راجہ کامران نے معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’اگر اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے ملک میں پانچ مسائل درپیش ہیں تو وہ پانچوں قبضہ سے متعلق ہیں۔ اٹھارھویں ترمیم کے بعد صرف پنجاب واحد سوبہ ہے جس نے اوورسیز کمیشن قائم کیا جبکہ تین صوبوں کے اوورسیز پاکستانیوں کو محروم رکھا گیا ہے۔ وہاں پر بھی یہ کمیشن قائم کیے جانے چاہیئں جو ان معاملات کو دیکھیں۔‘  

 ایوب آفریدی کہتے ہیں کہ ’خصوصی عدالتوں کے قیام کا مسودہ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظور ہوجائے گا‘ (فائل فوٹو: پِکس ہیئر)  

مشیر برائے اوورسیز سینیٹر ایوب آفریدی نے کہا کہ ’پنجاب کے علاوہ باقی صوبائی حکومتوں کو مسلسل لکھ رہے ہیں تاکہ وہ جلد سے جلد کمیشن قائم کریں اور میں خود اس پر رابطے بھی کررہا ہوں۔‘  
کمیٹی کے رکن ایم این اے ذوالفقار دُلہہ نے کہا کہ ’2013 سے 2018 کے دوران میں پنجاب اسمبلی میں تھا۔ ہماری تجویز پر ہی پنجاب اوورسیز کمیشن بنا لیکن انڈین پنجاب کے جس ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے اسے بنایا گیا تھا یہ اس کے برعکس اپنا کردار فعال طریقے سے ادا نہیں کر رہا۔‘
’مشیر اوورسیز اگر ایک بار اس کمیشن کے تمام افسران سے مل کر ان کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ اس میں بہتری کی بہت گنجائش موجود ہے۔‘  
اس سے قبل اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی ہاؤسنگ سکیم او پی ایف ویلی کے متاثرین نے کمیٹی کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’30 سال گزر جانے کے باوجود او پی ایف ویلی میں پانی اور بجلی کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ قسطوں اور سرچارج کے معاملات الگ چل رہے ہیں۔‘

او پی ایف ویلی کے متاثرین کا کہنا ہے کہ ’30 سال گزر جانے کے باوجود او پی ایف ویلی میں پانی اور بجلی کے مسائل حل نہیں کیے گئے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا سرمایہ 30 برسوں سے پھنسا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے وہ ہر جگہ احتجاج کرتے نظر آتے ہیں جس کی ایک جھلک مشیر برائے اوورسیز نے دبئی میں بھی دیکھی۔‘  
ایوب آفریدی نے تسلیم کیا کہ ’متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران انھیں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے مطالبات جائز تھے۔‘
 ’یہ ایک پرانا مسئلہ ہے اور ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس کا اصل ذمہ دار کون ہے، تاہم ان مسائل کو حل کرنے کے لیے میں نے سائٹ پر جا کر اجلاس منعقد کیے ہیں اور ان کے حل کے لیے کمیٹی بھی بنا دی ہے اور متعلقہ اداروں جن میں آئیسکو، سی ڈی اے اور دیگر شامل ہیں ان کو بھی بلا کر باقی معاملات حل کر لیں گے۔‘   

شیئر: