Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حجاب تنازع اندرونی معاملہ، ’بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا‘

امریکہ اور پاکستان نے انڈیا کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی ریاست کرناٹک میں حجاب کے تنازعے پر امریکہ اور پاکستان کی جانب سے مذمت سامنے آنے کے بعد انڈین وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انڈیا کے اندرونی معاملات پر بیانات کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق سنیچر کو انڈین وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونیفارم سے متعلق تنازع پر قانونی کارروائی جاری ہے اور اس طرح کے مسائل آئینی ضوابط اور طریقہ کار کے مطابق حل کیے جاتے ہیں۔
’ریاست کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ سے متعلق معاملے پر کرناٹک کی ہائی کورٹ میں قانونی کارروائی جاری ہے۔‘
بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’تنازعات کو ہمارے آئینی ضوابط اور طریقہ کار اور جمہوری نظام کے تحت حل کیا جاتا ہے۔ جو انڈیا کو جانتے ہیں وہ اس حقیقت کو سراہتے ہیں۔ ہمارے اندرونی تنازعات کی حوصلہ افزائی کرنے والے بیانات کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ جمعے کو امریکی سفارتکار برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے کہا تھا کہ کرناٹک کو سکولوں میں حجاب پر پابندی نہیں عائد کرنی چاہیے کیونکہ یہ ’مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔‘
انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’مذہبی آزادی میں اپنے دینی حلیے کا تعین شامل ہے۔ سکولوں میں حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان نے انڈین سفیر کو بلا کر حجاب تنازع پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور انڈیا پر ’مذہبی عدم برداشت، منفی دقیانوسی تصورات اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک‘ کا الزام لگایا تھا۔

پاکستان نے انڈین سفیر کو بلا کر حجاب تنازع پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

’آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے کرناٹک میں چلائی جانے والی حجاب مخالف مہم‘ پر اسلام آباد سے جاری بیان میں خدشات کا اظہار کیا گیا۔
کرناٹک کی حکومت ہائی کورٹ کے عبوری حکم پر تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ بھی معطل کر چکی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ ’ان تمام درخواستوں پر غور کے بعد، ہم تمام طلبہ کو ان کے مذہب یا عقیدے سے قطع نظر زعفرانی شال (بھاگوا) پہننے سے روکتے ہیں اور سکارف، حجاب، مذہبی پرچم یا اس طرح کی علامتیں جو کلاس روم میں مذہب کی تفریق کریں، اس پر بھی پابندی عائد کرتے ہیں۔‘
تاہم کرناٹک ہائی کورٹ کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے فوری طور پر کی جانے والی سماعتوں کی فہرست کو مسترد کر دیا ہے۔

شیئر: