Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلی سعودی ریاست میں خواتین کے لباس کیسے ہوتے تھے؟

خواتین کا تقریبات کا پہناوا مختلف ہوتا تھا۔ (فوٹو العربیہ)
پہلی سعودی ریاست میں خواتین کا لباس یکساں نہیں تھا۔ ہر علاقے کا لباس دوسرے علاقے سے مختلف  ہوتا تھا۔ یومیہ استعمال کی پوشاک الگ ہوتی اور تقریبات کا پہناوا مختلف تھا۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق ’یوم التاسیس‘ (فاؤنڈیشن ڈے) کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق پہلی سعودی ریاست کے قیام کے موقع پر خواتین کے ملبوسات میں تنوع تھا۔ ان کی شکل و صورت ہرعلاقے میں دوسرے علاقے سے مختلف ہوتی تھی۔ 
ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ مملکت کے شمالی علاقے کی خواتین سیاہ رنگ کی بڑی سی چادر استعمال کرتی تھیں جسے ’المقرونہ‘ کہا جاتا تھا۔ یہ تکون شکل کی ہوتی تھی۔ 

البطولہ نامی کپڑے میں خاتون کی صرف آنکھیں نظر آتی تھیں۔ (فوٹو العربیہ)

جنوبی مملکت میں سیاہ رنگ کا ایک کپڑا زیب تن کیا جاتا تھا جسے الشیلہ کہا جاتا تھا۔ اس کے کنارے مختلف رنگ کے دھاگوں سے مزین ہوتے تھے۔ 
مملکت کے وسطی علاقے کی خواتین المخنق نامی کپڑا استعمال کرتی تھیں۔ یہ ریشم کا ہوتا اور شیفون کا بنایا گیا ہوگا البتہ چہرے کے اطراف کا حصہ کھلا ہوتا تھا۔ 
مملکت کے مشرقی علاقوں میں البطولہ نامی کپڑا استعمال ہوتا تھا۔ یہ چہرے پر ڈالا جاتا تھا بس اس میں خاتون کی آنکھیں نظر آتی تھیں۔ عام طور پر بوڑھی خواتین یہ کپڑا استعمال کرتی تھیں۔ 

’دفہ الماھود‘ نامی عبایہ سیاہ ریشم کے دھاگوں سے مزین ہوتا ہے۔ (فوٹو العربیہ)

مغربی مملکت میں المسدح نامی کپڑا استعمال ہوتا تھا۔ یہ ڈھیلا ڈھالا ہوتا تھا اسے زیب تن کرنے پر جسم کے نقوش ظاہر نہیں ہوتے تھے۔ یہ پانچ مختلف سائز کے ٹکڑوں سے تیار ہوتا تھا جنہیں ایک دوسرے سے جوڑ دیا جاتا تھا۔
ویب سائٹ کے مطابق تقریبات کے موقع پر’دفہ الماھود‘ نامی عبایہ پہنا جاتا تھا۔ یہ دلہن کے لیے خاص ہوتا اسے سیاہ ریشم کے دھاگوں سے مزین کیا جاتا تھا۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: