Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محسن بیگ پر دہشت گردی کے مقدمے کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر سماعت کل

محسن بیگ کے گھر پر ایف آئی اے نے چھاپہ مارا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر
تجزیہ کار اور نیوز ایجنسی کے مالک محسن بیگ کے خلاف پولیس کی جانب سے دائر دہشت گردی کے مقدمے کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محسن بیگ کی اہلیہ کی جانب سے دائر درخواست جمعے کو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
محسن بیگ کی اہلیہ نے محسن بیگ پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کے خلاف جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں میں کہا گیا ہے کہ تھانہ مارگلہ پولیس نے محسن بیگ کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ دائر کر رکھا ہے، عدالت پولیس کو مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے۔
درخواست کے متن کے مطابق ’16 فروری کو صبح 9 بجے سادہ لباس میں ملبوس افراد نے گھر میں گھسنے کی کوشش کی اور گھریلو ملازمین کے ساتھ جھگڑا کر رہے تھے کہ اس دوران میرے شوہد محسن بیگ لائسنس یافتہ پستول کے ساتھ گھر پر دھاوا بولنے والوں کے خلاف باہر آئے تو ان کو پولیس اور ایف آئی اے کے اہلکاروں نے یرغمال بنا لیا اور اپنی حراست میں ان پر تشدد کیا۔‘ 
درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’محسن بیگ کے بیٹے حمزہ محسن بھی گھر سے لاپتہ ہو گئے اور پولیس اور ایف آئی اے حکام نے انہیں کسی نا معلوم مقام پر چھپایا ہوا ہے جبکہ پولیس نے گھریلو ملازمین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔‘ 
درخواست میں مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ ’درخواست گزار کے خلاف وفاقی وزیر نے ایف آئی اے میں درخواست دے رکھی ہے اور انہیں سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘ 
درخواست گزار کی جانب سے اسلام آباد سیشن کورٹ کا فیصلہ بھی منسلک کی گیا ہے جس میں عدالت نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ غیر قانون قرار دیا تھا۔ 

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر 

درخواست گزار نے مزید کہا کہ محسن بیگ کو پولیس نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہے، عدالت پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر کو ختم کرنے کے احکمات جاری کرے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر مراد سعید کی ایف آئی اے میں محسن بیگ کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے لاہور نے اسلام آباد پولیس کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ان کے گھر پر بدھ کو چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران محسن بیگ اور ان کے بیٹے کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی بھی ہوا۔
محسن بیگ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کے گھر پر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے دھاوا بولا جس پر انہوں نے اپنا دفاع کرتے ہوئے لائسنس یافتہ پستول کا استعمال کیا ہے۔ 
خیال رہے کہ اسلام آباد کی سیشن عدالت ایف آئی اے کے محسن بیگ کے گھر پر چھاپے کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔

شیئر: