Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خواتین کو عالمی دن منانے کا پورا حق ہے‘، پاکستان میں عورت مارچ زیر بحث

وزیر برائے مذہبی امور نے عورت مارچ پر پابندی کی تجویز دی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے وزیربرائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری کی طرف سے عورت مارچ پر پابندی لگانے کی تجویز کے خلاف قرار داد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔
جمعے کو اپنی ایک ٹویٹ میں حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ ’میں عورت مارچ پر غیرآئیںی پابندی لگانے کے قدم کی سخت مذمت کرتی ہوں۔‘
’پاکستان کی خواتین کو خواتین کا عالمی دن منانے اور اپنے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھانے کے لیے تمام سرگرمیوں میں حصہ لینے کا پورا حق حاصل ہے۔‘

واضح رہے کچھ روز پہلے وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط میں عورت مارچ پر پابندی لگانے کی تجویر دی گئی تھی۔
اردو نیوز کو دستیاب وفاقی وزیر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ بظاہر ’عورت مارچ‘ کو حقوق نسواں کے تحفظ کا عنوان دیا گیا ہے لیکن اس مارچ پر جس طرح کے بینرز، پلے کارڈز، اور نعروں کا اظہار کیا جاتا ہے ان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید مسئلہ حقوق نسواں سے زیادہ اسلام کی طرف سے دیے گئے نظام معاشرت کا ہے۔
’پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کی اکثریت اصولی طور پر اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنے کے خواہش مند ہے۔ اسی بنیاد پر 8 مارچ 2022 کو منائے جانے والے یوم خواتین میں کسی بھی طبقے کو عورت مارچ  یا کسی بھی دوسرے عنوان سے اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیاء و پاک دامنی، پردہ و حجان وغیرہ پر کیچڑ اچھالنے یا ان کا تمسخر و مذاق اڑانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے۔ کیونکہ ایسا کرنا مسلمانان پاکستان کے لیے سخت اذیت ناک، تکلیف اور تشویش کا باعث بنتا ہے۔‘
گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے بھی پیرنورالحق قادری کی تجویر پر ’تشویش‘ کا اظہار کیا تھا۔
ایک ٹویٹ میں انہوں نے سوال کیا کہ ’آپ نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے؟‘

جمعرات کی رات جیو نیوز کے پروگرام میں وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ انہیں عورت مارچ ہر اعتراض پر نہیں بلکہ مارچ کے انداز پر اعتراض ہے۔
اینکر پرسن کی جانب سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے عورت مارچ کا منشور پڑھا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پیرنورالحق قادری کا کہنا تھا کہ ’میں نے منشور کا کچھ نہیں کرنا ہے، وہ جو سڑک پر ہورہا ہے، جو شاہراہ پر ہورہا ہے، جس طریقے سے وہ مظاہرہ کررہے ہیں، جس طریقے سے وہ اظہار کررہے ہیں میرا اس پر اعتراض ہے۔‘
واضح رہے 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور پاکستان میں بھی ہر سال اس دن ’عورت مارچ‘ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی صارفین پیرنورالحق قادری کی پابندی سے متعلق تجویز پر اپنی آرا کا اظہار کررہے ہیں۔
معیز اعوان نے لکھا کہ ’عورت مارچ بس کچھ دن ہی دور ہے اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سمیت سب کی جانب سے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے۔‘

اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے وزیربرائے مذہبی امور کی تجویر کو ’ناقابل یقین اور بدقسمتی‘ قرار دیا۔

دوسری جانب کچھ صارفین پیرنور الحق قادری کی جانب سے 8 مارچ کو ’حجاب ڈے‘ منانے کی حمایت کررہے ہیں۔

کرن ناز نے لکھا کہ ’عورت ہونے کی حیثیت سے میں وفاقی وزیر نورالحق قادری کی تجویر کی 100 فیصد توثیق کرتی ہوں۔‘

شیئر: