Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عورت مارچ: مذہبی رہنماؤں پر مقدمہ درج

خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بھی ریلیاں نکالیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد میں آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ’آزادی مارچ‘ کے قریب جلسہ کرنے، لاؤڈ سپیکر کے استعمال اور پولیس اہلکاروں کو دھکے دینے پر 11 مذہبی رہنماؤں سمیت سینکڑوں افراد پر مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ سٹی سرکل کے مجسٹریٹ غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مذہبی رہنماؤں نے بغیر اجازت جلسہ کیا جو غیر قانونی عمل ہے۔ مقدمہ میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔

 

واضح رہے کہ خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بھی ریلیاں نکالیں۔
اسلام آباد میں سخت سکیورٹی کے باوجود عورت مارچ کے شرکا پر پتھراؤ ہوا تاہم اس کے نیتجے میں کوئی فرد بھی زخمی نہیں ہوا۔
وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے سامنے ہونے والے مارچ کے ساتھ متوازی سڑک پر مذہبی جماعت کی جانب سے ریلی اور جلسے کے انعقاد پر شہریوں نے اسلام آباد انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جلسے کے منتظمین انتظامیہ کی جانب سے ہدایت کے باوجود منتشر نہ ہوئے اور جلسے کے اختتام کے وقت 35 نامعلوم افراد نے پولیس اہلکاروں کو دھکے دے کر کار سرکار میں مداخلت کی۔
مقدمے کے اندراج کے بعد اسلام آباد پولیس کی جانب سے تاحال کسی بھی مذہبی رہنما کی گرفتاری کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

شیئر: