Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اپوزیشن 24 گھنٹے میں تحریکِ عدم اعتماد لائے‘، فواد چوہدری کا چیلنج

فواد چوہدری نے کہا ’زرداری اور نواز شریف پاکستان میں کرپشن کی تصویریں ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی کے کم از کم تین ارکان نے جن میں ایک  اقلیتی رکن اور ایک خاتون ہیں، نے بتایا ہے کہ انہیں عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ بننے کے لیے رقم کی پیشکش کی گئی ہے۔‘
فواد چوہدری نے بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے حکومت اور وزیراعظم پر مکمل اعتماد کیا ہے۔
’ہم نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر بھی غور کیا ہے۔ ہماری پارٹی کے کم از کم تین ارکان نے جن میں ایک اقلیتی رکن اور ایک خاتون ہیں، نے بتایا ہے کہ کہ انہیں عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ بننے کے لیے رقم کی پیشکش کی گئی ہے۔‘
فواد چوہدری نے منگل کو لاہور میں ہونے والی آصف علی زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’رات پاکستان کے دو بڑے سوداگر اکھٹے ہوئے۔ ایک کے خلاف لاہور میں منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے اور دوسرے کے خلاف کراچی میں کیس چل رہے ہیں۔‘
’زرداری اور نواز شریف پاکستان میں کرپشن کی تصویریں ہیں۔‘
’آصف زرداری اور شہباز شریف کی رات کی ملاقات میں یہ طے ہوا کہ ہم دونوں کتنے کتنے پیسے ڈالیں گے۔ اگر منی لانڈرنگ کیسز روزانہ کی بنیاد پر چلیں تو شہباز شریف جیل میں ہوں گے۔‘
’ان دونوں نے عدالتوں میں سرٹیفکیٹ دیے ہیں کہ ہم بیمار ہیں لیکن یہ رات کو آپس میں مل رہے تھے۔ ‘
’پیکا قانون کو نہیں روکنا چاہیے‘
اس سوال پر کہ وفاقی وزیر امین الحق نے پیکا قانون کو واپس لینے کے لیے خط لکھا ہے اور اٹارنی جنرل بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ ’کوئی مخالفت نہیں کر رہا۔ اٹارنی جنرل صاحبا بھی آ رہے ہیں، میں ان سے یہ بات سمجھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے یہ بات کہی کیوں۔ ابھی جو یہ ساری قانون سازی ہوئی ہے، ان میں اٹارنی جنرل اور امین الحق صاحب دونوں شامل تھے۔‘
’ابھی ذرا ہم سمجھ لیں کہ ان کا نقطۂ نظر ہے کیا۔‘
انہوں نے کہا ’ تہمت اور بہتان اسلامی قانون میں بھی قابل سزا ہیں۔‘
’میں سمجھتا ہوں کہ جو آرڈیننس کابینہ نے منظور کیا ہے، ایک جج صاحب کو تو اسے بالکل نہیں روکنا چاہیے۔ ہاں کوئی بینچ بنے اور وہ اس پر مختلف نقطۂ نظر سن کر فیصلہ کریں۔‘
’یہ بحث ہونی چاہیے کہ اس قانون میں کیا کیا ایسی چیزیں ہوں کہ یہ غلط استعمال نہ ہو۔ یہ کہنا کہ قانون  ہی نہیں ہونا چاہیے۔ یہ تو بالکل ہی ایک غلط اور بےتکی بات ہے۔‘
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ’اب سے کچھ دیر بعد وزیراعظم عمران خان ماسکو روانہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت دنیا بھر کی نظریں وزیراعظم پاکستان کے دورۂ روس پر ہیں۔ عمران خان نے کل روسی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں ہماری خارجہ پالیسی کے خدوخال واضح کیے تھے اور کہا تھا کہ ہم کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘
’ہم اپنی ایک آزاد خارجہ پالیسی برقرار رکھیں گے۔‘

شیئر: