Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اگلا وزیراعظم ن لیگ سے: بلاول

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کسی اور کی لڑائی ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں اگلا وزیراعظم ن لیگ سے ہونا چاہیے۔
پیر کو پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کی پارلیمان میں اکثریت ہے اور ان کا حق ہوگا کہ وہ اپنی جماعت سے وزیراعظم نامزد کرے۔‘
’ہم سب کی سوچ یہ ہے کہ ہمیں مختصر مینڈیٹ چاہیے اور ہم سب مل کر الیکٹورل ریفارمز پاس کروا دیں۔ تاکہ ماضی کے الیکشن جیسی صورتحال نہ ہو اور فری اینڈ فیئر الیکشن ہو۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک فون کالز کا تعلق ہے تو میری جماعت یا ان کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں پہنچی جو یہ اشارہ کرے کہ کسی ادارے کا کوئی جانبدار کردار ہو رہا ہے۔‘
’ابھی تک نہ میرے لانگ مارچ کی تیاری میں اور نہ ہمارے عدم اعتماد کا جو سلسلہ ہے، کچھ لوگ ابھی اس پر کوشش کر رہے ہیں ہم تین سال سے اس حوالے سے اپنی کوششیں کر رہے ہیں، اگر کسی جماعت کی کوئی شکایت ہے تو میں جب اگلی بار ان سے ملوں گا تو پوچھو گا کہ کس طرح کی مداخلت ہے اور کس سطح پر ہے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے دعویٰ کیا تھا کہ ارکان کو دباؤ میں لانے کے لیے کالیں کی جا رہی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کسی اور کی لڑائی ہے۔ ہم جب بھی اپنی پارٹی کے یا کسی پبلک فنکشن میں جاتے ہیں یا ہمارا کسی عام آدمی سے رابطہ ہوتا ہے تو ان کا پہلا سوال یہ نہیں ہوتا کہ آپ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کب کم کر رہے ہو۔ ان کا پہلا سوال یہ نہیں ہوتا کہ آپ نے آج کون سا قانون پاس کیا۔ یا میں نے پارلیمان میں کیا تقریر کی یا میں نے پریس کانفرنس میں کیا کہا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہم سب مل کر الیکٹورل ریفارمز پاس کروا دیں۔ تاکہ ماضی کے الیکشن جیسی صورتحال نہ ہو اور فری اینڈ فیئر الیکشن ہو۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

‘ان کا پہلا سوال ہوتا ہے کہ آپ کب ہمیں اس عذاب سے نجات دلوا رہے ہو۔ اور وہ عمران خان کا نام لے کر کہتے ہیں۔ اب اگر میں نے اپنے کارکن یا عوام کے سامنے جانا ہے تو اسے میں مزید نہیں بڑھا سکتا۔ ہم نے اس حکومت کو جو ہم پر مسلط کی گئی ہے، چیلنج کرنے کے لیے ہر قدم اٹھانا ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا جو معاشی بحران پیدا ہوا، جس طریقے سے مہنگائی، بے روزگاری اور غربت تاریخی سطح پر ہے۔ کوئی نہیں مجھے یہ کہہ سکتا کہ یہ کسی اور کی لڑائی ہے یہ عام آدمی کی لڑائی ہے۔

شیئر: