Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ژوب میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں کم عمر افراد کی ہلاکت، لواحقین کا احتجاج

ڈپٹی کمشنر ژوبکے مطابق اشتہاری ملزم لالو خان کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا (فوٹو اردو نیوز)
بلوچستان کے ضلع ژوب میں پولیس چھاپے کے دوران فائرنگ سے چار افراد ہلاک جبکہ تین پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کا الزام ہے کہ پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے چاروں افراد کی عمریں 18 سال سے کم تھیں اور انہیں گرفتاری کے بعد گولیاں ماری گئیں۔
واقعے کے خلاف لواحقین اور علاقے کے مکین ژوب کوئٹہ شاہراہ پر نعشیں رکھ کر احتجاج کررہے ہیں جس کے باعث گذشتہ 15 گھنٹوں سے گاڑیوں کی آمدروفت معطل ہے۔
 ڈپٹی کمشنر ژوب محمد رمضان پھلال کے مطابق گذشتہ شب پولیس اور سی ٹی ڈی نے ژوب کے علاقے کلی شہاب زئی میں اشتہاری ملزم  لالو خان کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔
چھاپے کے دوران مزید کیا ہوا اس کی تفصیلات انہوں نے نہیں بتائیں، تاہم ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ اشتہاری ملزم زمین کے تنازع پر ہونے والے قتل اور کچھ دوسرے مقدمات میں مطلوب تھا۔
ایس ایس پی ژوب خلیل اللہ نے اردو نیوز کی جانب سے دو مرتبہ رابطہ کرنے کے باوجود واقعہ سے متعلق کوئی مؤقف نہیں دیا اورفون کاٹ دیا۔ مسیجز کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
سی ٹی ڈی بلوچستان کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملزم لالو خان کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے نہیں تھا، لیکن ان پر اور ان کے رشتہ داروں پر دھماکا خیز مواد ایکٹ، قتل، اقدام قتل کی دفعات کے تحت کئی مقدمات میں درج تھے اور ملزم لالو خان کو عدالت نے اشتہاری بھی قرار دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے کےلئے گزشتہ شب چھاپہ مارا گیا جس کے دوران سی ٹی ڈی کو گھر کے اندر سے شدید فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا جس سے سی ٹی ڈی کے تین اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں چار افراد مارے گئے جن میں اشتہاری ملزم لالو کا بیٹا، بھتیجا اور دو ساتھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ فائرنگ کن حالات میں ہوئیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے (فوٹو ٹوئٹر)

دوسری جانب مقتولین کے ایک رشتہ دار سردار صابر نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا زمین کے تنازع پر دوسرے قبیلے سے جھگڑا چلا آرہا تھا اس کیس کا سی ٹی ڈی سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا اس کے باوجود انہوں نے ایسا رویہ اختیار کیا جیسے وہ کوئی دہشتگرد ہوں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اہلکاروں نے ہتھکڑی لگانے کے بعد گولیاں مار کر چار افراد کو قتل کیا ان سب کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں اور تین کی تو ابھی تک داڑھی اور مونچھ تک نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ایس ایس پی پولیس اور سی ٹی ڈی کے ذمہ داروں کے خلاف قتل کے مقدمہ درج نہیں ہوتا ہم احتجاج ختم اور لاشیں نہیں دفنائیں گے۔
ڈپٹی کمشنر ژوب محمد رمضان پھلال کا کہنا ہے کہ لواحقین کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کی درخواست پر واقعہ کا مقدمہ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف درج کیا جائے گا اور معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کروائی جائیں گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بھی واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے کمشنر ژوب ڈویژن کو دون کے اندر واقعہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

شیئر: