Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میٹرو سٹیشن پر بیٹھے ہیں‘، روس، یوکرین جنگ میں پاکستانی پھنس گئے

خارکوو میں موجود پاکستانی طالب علم کا کہنا ہے کہ وہاں اس وقت تقریباً 300 طالب علم موجود ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)
یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ و طالبات نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں بحفاظت پاکستان لے جانے کے انتظامات کیے جائیں۔
مشرقی یوکرین کے شہر خارکوو میں ایک پاکستانی طالب علم زین خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’روس نے یوکرین کو تینوں اطراف سے گھیر رکھا ہے اور روسی سرحد اس شہر سے صرف چند ہی گھنٹوں کے فاصلے پر واقع ہے اور اس سے قریبی علاقوں میں شدید شیلنگ جاری ہے۔‘
واضح رہے جمعرات کی صبح روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین میں ’خصوصی ملٹری آپریشن‘ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس اعلان کے بعد سے اب تک یوکرین کے کئی علاقوں پر روس کی جانب سے فضائی اور زمینی حملے کیے جاچکے ہیں۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے علاقے اوڈیشا میں ایک حملے میں 18 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خارکوو کی نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے پاکستانی طالب علم زین خان کے مطابق خارکوو اور اس کے اطراف میں زیرتعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد تقریباً 300 تک بنتی ہے۔
دوسری جانب یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے نے وہاں موجود پاکستانیوں کو پیغام دیا ہے کہ ملک کی ایئر سپیس جنگی حالات کے باعث بند کر دی گئی ہے۔
ٹوئٹر پر پاکستانی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ’سفارتخانہ ان طلبہ و طالبات کے ساتھ رابطے میں ہے جو ہمارے مشورے کے باوجود ملک نہ چھوڑ سکے۔‘
سفارتخانے کا مزید کہنا تھا کہ ’ان لوگوں کو ترنوپل جانے کا کہا گیا ہے جہاں ان کے ممکنہ انخلاء کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔‘
دوسری جانب گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شہری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے لیے ترنوپل پہنچنا ممکن نہیں ہے۔
خارکوو میں موجود مجاہد عباس کا کہنا ہے کہ ’ترنوپل یہاں سے ہزار یا 12 سو کلو میٹر پر واقع ہے اور یہاں ٹرین اور بس سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔‘

خارکوو شہر میں لوگ میٹرو سٹیشن کے اردگرد جمع ہیں اور سڑکیں سنسان پڑی ہیں۔ (تصویر: زین خان، یوکرین)

ان کا مزید کہنا تھا کہ خارکوو میں شہری انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کسی بیسمنٹ یا محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں۔
’ابھی ہم ایک انڈر گراؤنڈ میٹرو سٹیشن میں حفاظت کے لیے بیٹھے ہیں۔‘
مجاہد کا کہنا تھا کہ روس میں موجود پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو روسی حکام سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ کچھ دیر جنگ بندی کریں تاکہ پاکستانی شہریوں کو بحفاظت اپنے ملک واپس لے جایا جاسکے۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے وہاں موجود شہریوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے 24 گھنٹے موجود ہے۔
واضح رہے وزیراعظم عمران خان گذشتہ رات روس کے دو روزہ دورے پر ماسکو پہنچے تھے اور آج دوپہر میں ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔

شیئر: