Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چھا گئے قلندر، اب یہ کپ ہمارا ہے‘

پی ایس ایل فائنل میں لاہور قلندرز کا مقابلہ ملتان سلطانز سے ہو گا (فوٹو: پی ایس ایل)
پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایلیمینیٹر میں لاہور قلندرز نے خلاف توقع کامیابی حاصل کی تو سوشل ٹائم لائنز پر جہاں ان کی دل کھول کر تعریف کی گئی وہیں اسلام آباد یونائیٹڈ تنقید سے محفوظ نہ رہے۔
جمعہ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہونے والے میچ کے دوران لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
ابتدائی اوورز میں ہی اہم وکٹیں کھو دینے سے ٹیم کی بیٹنگ مشکلات کا شکار ہوئی تو بہت سے شائقین کرکٹ کا خیال تھا کہ میچ جیتنا اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے مشکل نہیں رہے گا۔
ابتدائی وکٹیں کھونے کے بعد لاہور قلندرز کا مڈل آرڈر بھی خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھا سکا تو ٹیم کے میچ جیتنے کی امیدیں مزید کم ہونے لگیں۔ سست بیٹنگ پر سینیئر بلے باز محمد حفیظ پر خاصی تنقید ہوئی تو سمت پٹیل اور کامران غلام بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکے۔
ایسے میں جہاں عبداللہ شفیق نے ذمہ دارانہ اننگز کھیلتے ہوئے نصف سنچری بنائی وہیں آخری نمبروں پر آنے والے ڈیوڈ ویزے نے آٹھ گیندوں پر 28 رنز بنا کر ٹیم کا ٹوٹل بیس اوورز میں 168 رنز تک پہنچا گیا۔
ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے بیٹنگ شروع کی تو ابتدائی اوور میں ہی شاہین آفریدی کو 14 رنز پڑ گئے۔ اس موقع پر پھر کرکٹ شائقین کو لگا کہ لاہور قلندرز کی بولنگ دو مرتبہ کی پی ایس ایل چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کو جیت سے روک نہیں پائے گی۔

سست بیٹنگ کی وجہ سے محمد حفیظ تنقید کا نشانہ رہے (فوٹو: پی ایس ایل)

شاہین آفریدی اپنا دوسرا اوور کرانے آئے تو جہاں دو اہم وکٹیں لے اڑے وہیں پورے اوور میں صرف ایک رن دے کر اسلام آباد یونائیٹڈ کا تیزی سے آگے بڑھتا سکور روکنے کی بھی پوری کوشش کی۔
یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان تیزی سے رنز بنانے کی کوشش میں آؤٹ ہوئے تو ابتدائی مرحلے پر چار وکٹیں حاصل کرنے پر شائقین ایک مرتبہ پھر لاہور کی جیت کے لیے پرامید دکھائی دینے لگے۔
میچ کے اس مرحلے پر ایلکس ہیلز اور اعظم خان نے جہاں وکٹ گرنے سے روکی وہیں سکور آگے بڑھانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ یونائیٹڈ کی اننگز جوں جوں آگے بڑھ رہی تھی، یہ بات واضح ہوتی جا رہی تھی کہ ٹیم کامیابی سے کم کسی بات پر راضی ہونے کو تیار نہیں لیکن اس مرحلے پر لاہورقلندرز کے بولرز نے بہت سے اندازے غلط ثابت کر ڈالے اور میچ چھ رنز سے اپنے نام کر کے فائنل میں جگہ بنا لی۔
میچ کا نتیجہ سامنے آنے کی دیر تھی کہ کچھ دیر قبل تک اسلام آباد یونائیٹڈ کی تقریبا یقینی جیت سے متعلق اندازے قائم کرتی سوشل ٹائم لائنز نے لاہور قلندرز کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔

جذبات کا مظاہرہ کرتے ہوئے صارفین میں سے کسی نے ڈیوڈ ویزے کو ’پنجاب کا آئندہ وزیراعلی‘ قرار دیا تو کسی کو اس کامیابی کا یقین ہی نہیں آیا۔
میچ کے نتیجے پر تبصرہ کرنے والوں میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنا سابقہ موقف بدلتے ہوئے قلندرز سے ہر صورت میں پیار برقرار رکھنے کا اعلان کیا تو لکھا کہ ’لاہور آپ نے ہارا ہوا میچ جگر سے لڑ کر جیتا ۔۔ بس تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے۔‘
اسلام آباد کی کامیابی کے اندازے قائم کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کو کہا گیا کہ ’تبھی کہتے ہیں وقت سے پہلے نہیں بولنا چاہیے۔

دوسرے ایلیمینیٹر میں لاہور قلندرز کی کامیابی کے اہم کردار کا ذکر ہوا تو اکثریت اس بات پر متفق دکھائی دی کہ یہ کامیابی ڈیود ویزے کی مرہون منت ہے۔

قلندرز کی بیٹنگ کو مشکل وقت میں سہارا دینے والے ڈیوڈ ویزے کی کارکردگی سراہتے ہوئے مظہر ارشد نے لکھا کہ ’بیٹنگ کرتے ہوئے 20ویں اوور میں 27 رنز بنانے کے بعد بولنگ میں 20واں اوور کرتے ہوئے بغیر کوئی رن دیے دو وکٹیں حاصل کرنے پر لاہور کی کوئی سڑک ان کے نام ہونی چاہیے۔‘

لاہور قلندرز کی جیت سے خوش ٹویپس اتنا آگے بڑھے کہ فائنل میچ کے نتیجے کا بھی قبل از وقت اعلان کر ڈالا۔

ٹیلی ویژن میزبان افتخار احمد نے لکھا کہ ’چھا گئے قلندر، اب یہ کپ ہمارا ہے۔‘
قلندرز کی جیت کو دلچسپ قرار دینے کے بعد سوشل ٹائم لائنز نے اس بات کی کھوج شروع کی کہ معاملہ یہاں تک کیسے پہنچا تو صارفین ٹیم کے مالک کو یاد کرنا نہ بھولے۔

ٹیلی ویژن میزبان اجمل جامی نے ’قیمتی اور مفید مشوروں اور نسخوں‘ کا ذکر کیا تو ’رانا صاحب کا خصوصی شکریہ‘ بھی ادا کیا۔

شیئر: