Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے رقم کہاں سے آئے گی؟

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک بڑے ریلیف پیکج کے تحت پٹرول کی قیمت میں دس روپے اور بجلی کی قیمت میں پانچ روپے کمی سمیت متعدد اعلانات سے حکومت نے عوامی سطح پر  مقبول فیصلہ کیا ہے۔
تاہم کیا پاکستان کی معیشت میں اتنی بہتری آئی ہے کہ وزیراعظم  سینکڑوں ارب کا پیکج دینے کے قابل ہوئے یا پھر یہ وزیراعظم کی جانب سے الیکشن کی تیاری کا اعلان ہے؟
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دنیا بھر میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے  ساتھ ماہرین پاکستان میں بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے تھے مگر   وزیراعظم کی جانب سے قیمتیں بڑھانے کے بجائے کم کرنے کے اعلان نے سب کو حیرت زدہ کر دیا۔
یاد رہے کہ ماضی میں وزیراعظم گذشتہ حکومتوں پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے الیکشن کے قریب عوام کو مصنوعی ریلیف دے کر ملکی معیشت کو تباہ حال کر دی ہے۔
کیا یہ لانگ مارچ اور عدم اعتماد کو ٹالنے کی کوشش ہے؟
سوموار کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے  یہ بھی اعلان کیا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلی بجٹ تک ہم پٹرول اور بجلی کی قیمت مزید نہیں بڑھائیں گے۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے معروف صحافی اور سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد، لانگ مارچ اور موجودہ صورتحال کو ٹالنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ وزیراعظم اتنے بڑے ریلیف پیکج کے لیے رقم کہاں سے لائیں گے جبکہ وہ خود کہہ چکے ہیں ملکی معاشی حالات بہت خراب ہیں۔ ’اتنے خراب حالات میں یہ کہاں سے انتظام کیا جائے گا؟‘

روپےکی قیمت میں کمی اور تیل کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ

دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ملکی معیشت وزیراعظم کی جانب سے  اس اعلان کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ معاشی امور کے ماہر خرم حسین کا کہنا تھا کہ معاشی حالات تو  ٹھیک نہیں، ایسے میں سب حیرت زدہ ہیں کہ یہ اعلان کیسے سامنے آگیا۔ ان کے خیال میں اس اعلان کا سیاسی مقصد ہوگا تاہم اس کا فوری نقصان موجودہ حکومت کے دور میں ہی سامنے آجائے گا۔

ماہرین کے مطابق قیمتوں میں کمی کا فیصلہ وزیراعظم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اور موجودہ صورتحال کو ٹالنے کی کوشش ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

’اس کا سیدھا اثر ایکسچینج ریٹ پر پڑھے گا  اور حکومت کو مصنوعی طور پر اسے سہارا دینے کے لیے ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔‘
دوسری طرف ان کا کہنا تھا کہ اس سے ملک میں پٹرول کی سپلائی چین بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ عام طور پر جب پٹرول کی قیمت میں اتنی بڑی کمی ہو تو اس کی ملک بھر میں سپلائی متاثر ہو جاتی ہے کیونکہ آئل کمپنیاں کہتی ہیں کہ وہ اس ریٹ پر نہیں فروخت کر سکتیں۔
جب خرم حسین سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ریلیف آئی ایم ایف کو قابل قبول ہو گا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تو وہی بتا سکتے ہیں تاہم انہیں حیرت ہو گی اگر آئی ایم ایف کو یہ پیکج قابل قبول ہو۔

وزیراعظم کی تقریر کا مطلب ہے آئی ایم ایف کو بائے بائے

دی نیوز سے وابستہ معاشی امور کے صحافی مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر کا تو صاف مطلب آئی ایم ایف کو خیر آباد کہنے کا ہے کیونکہ یہ سارے اعلانات آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے بالکل الٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے جتنے اقدامات کیے گئے تھے وہ سب اب واپس ہوں گے۔
مہتاب حیدر کے مطابق ان اقدامات کے بعد بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے ہی گیارہ اعشاریہ چھ اب ڈالر  ہو چکا ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں ریکارڈ اضافہ ہوگا اور یہ  20 ارب ڈالر کی تاریخی حد کو کراس کر سکتا ہے۔

خرم حسین کے مطابق وزیر اعظم کے فیصلے سے ملک میں پٹرول کی سپلائی چین بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ان سے پوچھا گیا کہ اس سے عام آدمی کی زندگی کس طرح متاثر ہو گی تو مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے تو کرنسی پر اثر پڑتا ہے اور غیر ملکی ذخائر بھی کم ہو جاتے ہیں۔ ’تاہم عام لوگوں کو تو عارضی طور پر تو فائدہ ہوا ہے۔‘
’مجھے لگتا ہے یہ اگلے بجٹ سے پہلے ہی الیکشن موڈ میں چلے گئے ہیں۔ معشیت میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ مگر حکومت نے وہ کیا ہے جو گذشتہ حکومتیں آخری بجٹ میں کرتی تھیں تاکہ عوام سے ووٹ حاصل کر سکیں۔‘

شیئر: