Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمپنی کی جانب سے واجبات ادا نہیں کیے جارہے، کس سے رابطہ کریں؟

اختلاف ہونے کی صورت میں لیبرکورٹ سے رجوع کیاجانا چاہیے( فائل فوٹو اے ایف پی)
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی جس کا سابقہ نام ’وزارت محنت ‘ تھا کی جانب سے آجر واجیر کے حقوق وفرائض متعین کیے جاتے ہیں۔ 
فریقین میں اختلاف ہونے کی صورت میں وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے جسے عربی میں ’مکتب العمل‘ کہا جاتا ہے سے رجوع کیاجانا چاہئے۔ 
ایک شخص نے حقوق کے حوالے سے دریافت کیا ’گزشتہ 28 برس سے ایک کمپنی میں ملازم ہوں، مگراب کمپنی کی جانب سے میرے واجبات ادا نہیں کیے جارہے، کس سے رابطہ کیا جاسکتا ہے؟‘ 
سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق آجرو اجیر کے مابین کسی بھی اختلاف ہونے کی صورت میں لیبرکورٹ سے رجوع کیاجائے جہاں کیس کا جائزہ لے کرفیصلہ کیاجاتاہے۔ 
مملکت کے قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کے تحت آجر پرلازم ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کے حقوق و واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ 
حقوق کی عدم ادائیگی کی صورت میں وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے لیبرکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے جسےعربی میں مکتب العمل والعمال کہا جاتاہے۔ 
وزارت افرادی قوت کے قانون کے مطابق کارکنوں کے حقوق کا تعین کیا گیا ہے جس کے تحت پانچ برس مسلسل ملازمت کرنے کی صورت میں ہرایک برس کے مقابل آدھی تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔ 
مسلسل ملازمت کے پانچ برس مکمل ہونے کے بعد جتنے برس کی ملازمت ہوگی انہیں ہرایک برس کے مقابلے میں ایک ماہ کی تنخواہ ادا کی جائے گی۔ 
اس حوالے سے وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے جسے مکتب العمل والعمال کہا جاتا ہے سے رجوع کرکے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے پرشکایت درج کرائی جاسکتی ہے۔ 
متاثرہ کارکن کو چاہئے کہ وہ تبوتوں کے ساتھ آجر کے خلاف شکایت دائرکرسکتا ہے اس حوالے سے اپنے ملک کی قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئرسے رجوع کریں جن کے تعاون سے لیبرآفس میں شکایت دائرکی جاسکتی ہے۔ 

خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کو 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے(فوٹو ٹوئٹر)

 خروج وعودہ قوانین کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ پرگئے ہوئے2 سال پانچ ماہ گزرجانے کے بعد دوسرے ویزے پرسعودی عرب آنے پرجدہ ایئرپورٹ سے لوٹا دیا گیا، معلوم یہ کرنا ہے کہ دوبارہ کب آسکتے ہیں؟‘ 
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے قانون کے مطابق خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کو 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ 
ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقررہ مدت کے دوران مملکت واپس نہیں آتے انہیں کسی بھی دوسرے ورک ویزے پرمملکت آنے کے لیے 3 برس کی پابندی عائد کردی جاتی ہے ایسے افراد پابندی کی مدت کے دوران صرف عمرہ یا حج ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں۔ 
جوغیر ملکی کارکنان خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں وہ اگرممنوعہ پابندی والی مدت کے دوران ورک ویزے پرمملکت آنا چاہئیں تو صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پرہی سعودی عرب آسکتے ہیں بصورت دیگر وہ مذکورہ 3 برس کی مدت مکمل ہونے کے بعد ہی دوسرے ورک ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔  
خروج وعوودہ کی مدت کا تعین مملکت میں مروجہ قمری سال ہجری کے حساب سے کیاجاتا ہے اسلیے اس امر کا خیال رکھا جائے کہ خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد سے اس کا حساب لگایاجائے جو مملکت میں مروجہ کیلنڈر کے مطابق ہو۔ 

شیئر: