Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے یوکرینی بحران کے حل کا خواہشمند

 سعودی کابینہ نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے یوکرین کے بحران کے حل کا خواہشمند ہے۔‘
کابینہ کا اجلاس منگل کو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرصدارت قصر یمامہ میں ہوا ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے اور الشرق الاوسط کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ’ دنیا بھر میں رونما ہونے والی سیاسی اور امن و امان کی تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔
 سعودی کابینہ نے کہا کہ ’خلیجی تعاون کونسل( جی سی سی) نے یوکرینی بحران کے حوالے سے جس موقف کا اظہار کیا ہے سعودی عرب سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے یوکرین کے بحران کے حل کا خواہشمند ہے۔ مکالمے سے امن و استحکام کی بحالی میں مدد ملے گی اور بحران کے سیاسی حل کی راہ ہموار ہوگی‘۔ 
 کابینہ کو فرانسیسی صدر کی جانب سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے سے آگاہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے علاقائی و بین الاقوامی حالات خصوصا یوکرین کی صورتحال اور انرجی مارکیٹ پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔  
نائجیریا کے صدر محمد بخاری کے ساتھ سعودی ولی عہد  کے  ٹیلیفونک رابطے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ 
کابینہ نے کہا کہ ’مملکت تیل منڈیوں کے استحکام و توازن اور اوپیک پلس معاہدے کی پابند تھی ہے اور رہے گی‘۔ 
قائم مقام وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر ماجد القصبی نے ایس پی اے کو بتایا کہ کابینہ نے مملکت اور متعدد ممالک کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔ 
سعودی کابینہ نے جرمنی میں میونخ امن کانفرنس میں مملکت کی شرکت اور سعودی عرب کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مملکت مشرق وسطی اور دنیا بھر کے امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ساتھ ہے۔ مملکت مکمل جنگ بندی کے ذریعے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے بین الاقوامی دوستوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہنے کی پالیسی پر گامزن رہے گی‘۔

اجلاس میں کہا گیا کہ سیاسی اور امن و امان کی تبدیلیوں پر نظر ہے(فوٹو ایس پی اے)

سعودی عرب خلیجی فارمولے، یمنی قومی مکالمہ قراردادوں اور 2216 سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق یمن کے جامع سیاسی حل تک رسائی کے لیے کوشاں ہیں۔ 
سعودی کابینہ نے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور اس پر اسلحہ کی پابندی کا دائرہ وسیع کرنے سے متعلق اقوام متحدہ  کی سلامتی کونسل کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔  
اجلاس  میں کہا گیا کہ’ ماضی میں یمن کی بعض کمپنیوں اور شخصیات تک اسلحہ کی پابندی محدود تھی۔ اب اسے تمام حوثیوں پر عام کردیا گیا ہے۔ امید ہے اس فیصلے سے حوثیوں اور ان کے حمایتیوں کی دہشت گردانہ سرگرمیاں محدود ہوں گی اور عالمی امن و سلامتی نیز یمنی بھائیوں کو درپیش خطرات کا سدباب ہوگا‘۔ 
سعودی کابینہ نے پھر کہا کہ’ مشرق وسطی کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہر طرح کے ہتھیاروں سے پاک قرار دیا جائے‘۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ’ کابینہ نے عالمی امن و سلامتی سے متعلق مشترکہ جدوجہد تیز کرنے، ماحولیاتی تحفظ میں تعاون گہرا کرنے اور موسمی تبدیلی کے مسائل  سے نمٹنے کے حوالے سے 26 ویں خلیجی یورپی کانفرنس کی قراردادوں کی تائید و حمایت کرتے ہیں‘۔ 
کابینہ نے و زیر صنعت و معدنیات کی سربراہی میں اہم ادویہ اور ویکسین بنانے والی کمیٹی تشکیل دی اور اسے تمام ذمہ داریاں تفویض کردیں۔
اجلاس میں متعدد فیصلے کیے گئے۔ وزیر توانائی کو سلطنت عمان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر مذاکرات کا اختیار تفویض کیا گیا۔ کابینہ نے سنگاپور کے ساتھ توانائی کے شعبے میں مفاہمتی یادداشت، ڈیجیٹل، ثقافت، میڈیا اور کھیلوں کی برطانوی وزارت کے ساتھ سیاحت کے شعبے میں مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی۔ 
کابینہ نے سعودی ترقیاتی فنڈ کے چیئرمین کو برطانیہ کے ساتھ تعاون کی یادداشت پر مذاکرات کا اختیار تفویض کیا ہے۔ 

شیئر: