Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر امریکہ کا انتباہ

انتظامیہ کا کہنا ہے ’روسی قابض شہر کے تمام حصوں میں موجود ہیں اور بہت خطرناک ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے یوکرین پر حملوں میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر امریکہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ’ہزاروں نہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں شہری ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کی انسانی قیمت پہلے ہی زیادہ ہے۔ انہوں نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ عسکری اہداف کے علاوہ بھی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔
امریکہ نے جنگ کے انسانی نقصان کے حوالے سے ایسے وقت پر خبردار کیا ہے جب گزشتہ روز روس نے اعتراف کیا تھا کہ یوکرین کی جنگ میں اب تک 498 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یوکرینی عہدیداروں کے خیال میں اصل اعداد و شمار اس سے زیادہ ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کو مقامی حکام نے تصدیق کی تھی کہ روسی افواج نے یوکرین کے شہر خیرسن پر قبضہ کر لیا ہے۔ ایک ہفتہ قبل ماسکو کے حملے کے بعد یہ پہلا بڑا شہری مرکز ہے جس کا کنٹرول روس نے سنبھال لیا ہے۔
علاقائی انتظامیہ کے سربراہ گیناڈی لکھوتا نے بدھ کو رات گئے میسجنگ سروس ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’(روسی) قابض شہر کے تمام حصوں میں موجود ہیں اور بہت خطرناک ہیں۔‘
بحیرہ اسود کے قریب 290,000 لوگوں پر مشتمل سٹریٹجک بندرگاہی شہر اس وقت محاصرے میں آگیا جب روسی افواج نے دوسرے شہری مراکز پر اپنی جارحیت کو آگے بڑھایا۔
بندرگاہی شہر کے میئر ایگور کولیکھائیف نے ’مسلح مہمانوں‘ کے ساتھ بات چیت کا اعلان کیا تھا۔
ایگور کولیکھائیف نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ’ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے اور نہ ہی ہم جارحانہ تھے۔ ہم نے دکھایا کہ ہم شہر کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور حملے کے نتائج سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حکام کے مطابق 350 شہریوں سمیت 14 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں میت کو دفنانے، خوراک اور ادویات کی ترسیل وغیرہ میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔‘
روسی افواج نے یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر بھی بمباری کی ہے۔
یوکرین کی جنوب مشرقی بندرگاہ کے میئر نے ٹیلی گرام پر ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’سات دنوں سے جاری جنگ میں آج مشکل ترین اور سب سے ظالمانہ دن تھا۔ آج یہ ہم سب کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔‘
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے اب تک کم از کم 350 شہریوں سمیت 14 بچے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں افراد نقل مکانی کر گئے ہیں۔

’سات دن میں 10 لاکھ شہریوں کی نقل مکانی‘

دوسری جانب اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے ایک ہفتے میں 10 لاکھ شہری یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’صرف سات دنوں میں ہم نے یوکرین سے 10 لاکھ شہریوں کی ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی دیکھی ہے۔‘

ایک ہفتے میں 10 لاکھ شہری یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کو بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں یوکرین سے روس کے ’فوری طور پر انخلا‘ کا مطالبہ کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو دو روز سے زیادہ کی غیر معمولی بحث کے بعد جہاں یوکرینی سفیر نے روس پر نسل کشی کا الزام عائد کیا، وہیں 193 میں سے 141 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
چین سمیت 35 ممالک غیر جانبدار رہے اور انہوں نے قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، جبکہ روس سمیت اریٹیریا، شام، شمالی کوریا اور بیلا روس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کی ’سخت ترین الفاظ‘ میں مذمت کے ساتھ ساتھ روسی صدر ولایمیر پوتن کی جانب سے اپنی جوہری افواج کو الرٹ رکھنے کے فیصلے کی بھی مذمت کی گئی۔

شیئر: