Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عشقِ لا: ’خواتین ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہی ہیں‘

آج کل جن پاکستانی ڈراموں کو ناظرین کی جانب سے خاصی پذیرائی مل رہی ہے ان میں ’عشقِ لا‘ بھی شامل ہے۔  اس ڈرامے کا خاص پہلو یہ ہے کہ اس میں دیگر ڈراموں کی طرح ساس بہو، نند بھابھی کے رشتے کو منفی انداز میں پیش نہیں کیا گیا بلکہ خواتین کو ایک دوسرے کے لیے آواز اٹھاتے دکھایا گیا ہے۔
اس ڈرامے میں عظمیٰ حسن ازکا (یمنیٰ زیدی) کی بھابی کا کردار نبھا رہی ہیں جو نہ صرف اپنی نند کی آگے تعلیم جاری رکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہے بلکہ اس کے لیے ایک ڈھال بھی بنی ہوئی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عظمیٰ حسن نے بتایا کہ ’اس ڈرامے کے ذریعے ان دقیانوسی خیالات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو عموماً ہمارے یہاں ڈراموں میں دکھائے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے ڈرامے میں اپنے کردار کے حوالے سے بتایا کہ ’شروع میں وہ ایک ٹیپیکل (روایتی) بھابھی ہوتی ہے لیکن جب بعد میں اسے احساس ہوتا ہے تو پھر اس میں تبدیلی آتی ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں ان چیزوں کو زیادہ اجاگر کرنا چاہیے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ ڈراموں میں خواتین کو ایک ہی انداز میں کیوں دکھایا جاتا ہے، عظمیٰ نے کہا کہ ’ڈراموں میں مخصوص طرح کا مواد دکھایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہمارے خیالات بھی کچھ ایسے ہو گئے ہیں کہ ہم یہ سمجھنے لگے ہیں کہ بھابھیاں تو ہوتی ہی ایسی ہیں، ساسیں تو ہوتی ہی ایسی ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے یا پھر کم سے کم دکھانا چاہیے۔ اس ڈرامے کے ذریعے ہم نے کچھ مختلف دکھانے کی کوشش کی ہے۔‘

عظمیٰ حسن نے بتایا کہ ’اس ڈرامے کے ذریعے ان دقیانوسی خیالات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے‘ (فوٹو: سکرین گریب)

عظمیٰ سمجھتی ہیں کہ ’دو دہائیوں قبل جب انڈین ٹی وی چینل سٹار پلس آیا تھا تو اس نے ہمارے ٹی وی کو بہت زیادہ متاثر کیا تھا۔ کافی سال پہلے ہم لوگوں نےاسی انداز میں اپنے ڈرامے بنانا شروع کر دیے تھے اور اپنی شناخت کھو دی تھی جو کافی مضبوط تھی۔ میرا یقین ہے کہ یہ (ڈراموں میں) تبدیلی آئے گی، آ رہی ہے لیکن یہ راتوں رات نہیں آئے گی یہ آہستہ آہستہ ہی آئے گا۔‘
’عشق لا‘ ڈرامے میں ساس کا کردار بھی بہت ہٹ کر دکھایا گیا ہے جو اپنی بہو کے قاتلوں کو سزا دلوانے کے لیے ڈٹی ہوئی ہے، عظمیٰ حسن کہتی ہیں کہ ’یہ ایک ایسا ڈرامہ ہے جس میں تمام خواتین ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہی ہیں چاہے ان کا کوئی بھی رشتہ ہو۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اس کردار کے لیے ہامی کیوں بھری تو عظمیٰ کا کہنا تھا کہ ’اس ڈرامے کو امین اقبال ڈائریکٹ کر رہے تھے جن کے ساتھ میں پہلے بھی کام کر چکی ہوں جبکہ ڈرامے کی کاسٹ بہت مضبوط تھی۔ اس کے علاوہ میرا جو کردار ہے اس کے ذریعے بڑا مثبت پیغام ناظرین تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے، اس میں کارکردگی دکھانے کا مارجن بھی تھا۔‘
عظمیٰ حسن زیادہ تر سپورٹنگ کرداروں میں ہی نظر آتی ہیں انہوں نے ابھی تک مرکزی کردار نہیں کیا اس کی کیا وجہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں عظمیٰ نے بتایا کہ ’کسی کو بھی مرکزی کردار کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا لیکن ہماری انڈسٹری میں بدقسمتی سے کہانیاں زیادہ تر نوجوان نسل کے گرد گھومتی ہیں۔ باقی جتنے بھی اداکار جتنا بھی اچھا کام کر لیں زیادہ تر کہانیاں ان پر مبنی نہیں ہوتیں۔‘

عظمیٰ حسن کہتی ہیں کہ ’ہمارے ڈراموں کی کہانیاں زیادہ تر نوجوان نسل کے گرد گھومتی ہیں‘ (فوٹو: انسٹاگرام)

ان کے بقول ’میں نے ٹیلی ویژن ڈراموں میں تو کبھی مرکزی کردار نہیں کیا لیکن ایک فلم میں لیڈ رول کیا۔ میں بھی بعض اوقات یہ سوچتی ہوں کہ شاید مجھے سپورٹنگ کردار نہیں کرنے چاہییں لیکن ہمارے سکرپٹس عام طور پر نوجوان فنکاروں کے لیے ہی ہوتے ہیں۔‘
عظمیٰ حسن کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے کریئر میں بہت سلیکٹیو کام کیا ہے۔ جس ڈرامے میں پرفارمنس کا مارجن ملے وہی کرتی ہوں۔‘

شیئر: