Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف میں جانا غلطی تھی، گھر واپسی ہوئی: ندیم افضل چن

وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی و ترجمان ندیم افضل چن نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقعے پر کہا کہ ’میں ایک سیاسی ورکر ہوں ۔ میں پاکستان پیپلزپارٹی سے سیاست شروع کی۔ میں تحریک انصاف میں شامل ہونے کے اپنے فیصلے کو ایک غلطی کہتا ہوں۔‘
ندیم افضل چن نے اتوار کو لاہور میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’جب عمران خان میرے گھر آئے تھے تو میں نے کہا تھا کہ میں کل بھی بھٹو والا تھا اور آج بھی بھٹو والا ہوں۔‘
’میں نے ہمیشہ اپنے کاشتکار طبقے کی بات کی۔ میں اب مطمئن ہوں کہ آج میری اپنے گھر میں واپسی ہوئی ہے۔‘
اس موقعے پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہم چن صاحب کو پاکستان پیپلزپارٹی میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔ یہ پوری پارٹی کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔‘
’ہم نے اس منشور کے لیے جدوجہد کرنی ہے جو ہمیں قائد عوام اور بے نظیر بھٹو نے دیا تھا۔‘
’اس وقت چن صاحب کا ہمارے قافلے کا حصہ بننا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے عوام موجودہ صورت حال میں نئے جوش اور نئے ولولے سے حکومت مخالف تحریک کا حصہ بن رہے ہیں۔‘
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ایک شفاف الیکشن ہو اور ایک منتخب حکومت بنے جو عوام کی بہتری کے لیے کام کرے۔‘
’ہم یوٹرن نہیں لیتے ، خان صاحب یوٹرن کے عادی ہیں۔ جس طریقے سے پیپلزپارٹی اپوزیشن کر رہی ہے، اس وقت حکومت بہت دباؤ میں ہے۔‘
’ہم خان صاحب کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ ہمارے لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے انہیں حکومت چھوڑ دینی چاہیے۔ اگر وہ اسمبلی نہیں توڑتے تو ہم لانگ مارچ لے کر اسلام آباد پہنچیں گے اور جمہوری طریقے سے ہم اس حکومت کو ختم کریں گے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’ہمارا پہلے دن سے یہ موقف رہا ہے کہ ہمیں دونوں فرنٹ سے عمران خان کے خلاف جدوجہد کرنا چاہیے۔ پارلیمان میں ان کی جو اکثریت ہے وہ آرگینک اکثریت نہیں ہے۔‘
’ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم اس حکومت اور وزیراعظم کا بندوبست نہیں کر لیتے۔‘
’بے نظیر بھٹو کے خلاف جو عدم اعتماد لائی گئی تھی وہ غیرجمہوری تھی اور اہم اس وقت جمہوری عدم اعتماد لا رہے ہیں۔‘

ندیم افضل چن تحریک انصاف سے الگ کیوں ہوئے تھے؟

ندیم افضل چن نے 2018 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی اور عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ہی این اے 88 سرگودھا سے حصہ لیا تاہم کامیاب نہ ہوسکے۔
بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے انہیں جنوری 2019 میں اپنا ترجمان اور معاون خصوصی مقرر کیا تھا، تاہم حکومت سے کئی معاملات پر اختلافات کے باعث انہوں نے جنوری 2021 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
جنوری 2021 میں مچھ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے مزدوروں کی ہلاکت پر دیے گئے دھرنے کی حمایت اور وزیراعظم عمران خان کے وہاں نہ جانے پر ندیم افضل چن نے ایک تنقیدی ٹویٹ کی تھی جس پر انہیں ترجمان وزیراعظم شہباز گِل نے تنقید کا نشانہ بنایا۔
استعفے کے بعد ان کے خاندانی ذرائع نے کہا تھا کہ ’ندیم افضل چن اور ان کے خاندان کے باقی سیاسی افراد نے تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ البتہ کچھ حلقوں کی جانب سے انہیں یہ مشورہ ضرور دیا جا رہا ہے کہ وہ واپس پیپلز پارٹی میں واپس چلے جائیں۔‘

شیئر: