Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا انڈیا سے میزائل فائر ہونے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ

دفتر خارجہ نے کہا ہے ’پاکستان معاملے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ واقعے کے حقائق سامنے آسکیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے انڈیا کی جانب سے ’تکنیکی خرابی کے باعث حادثاتی طور پر‘ میزائل فائر ہونے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سنیچر کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’اس قسم کا سنجیدہ معاملہ انڈین حکام کی سادہ وضاحت سے حل نہیں ہوسکتا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان معاملے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ واقعے کے حقائق سامنے آسکیں۔‘
خیال رہے جمعرات کو پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ نو مارچ کو ایک چیز (میزائل) پاکستان کے علاقے میں گر گیا تھا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی برادری کو جوہری ماحول میں استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔‘
جمعرات کو دی گئی بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان فضائی حدود کی اس خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔ ’اس واقعے کی جو بھی وجہ ہے اس کی وضاحت انڈیا کو دینی ہوگی۔ ہم اس پر کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں دیں گے۔‘
جمعے کو انڈین وزارت دفاع نے تصدیق کی تھی کہ رواں ہفتے بدھ کو ایک ’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے ان کا ایک میزائل پاکستانی علاقے میں گرا تھا۔
معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے سبب حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہوگیا تھا۔ اس واقعے کا نوٹس لیا  گیا ہے اور اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔‘
جمعے کو وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا تھا کہ انڈیا کو یہ تسلیم کرنے میں دو دن لگ گئے کہ ’معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے اس کا میزائل پاکستانی علاقے میں گرگیا۔‘
 ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے سپر سونک میزائل نے 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔‘ ’انڈین میزائل نے بین الاقوامی اور مقامی کمرشل جہازوں کے روٹس کے قریب سے پرواز کی جس سے مسافروں کی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوئے۔‘

 پاکستانی فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ نو مارچ کو ایک چیز (میزائل) پاکستانی علاقے میں گر گیا تھا (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

مشیر قومی سلامتی نے کہا تھا کہ اس واقعے نے حساس ٹیکنالوجی رکھنے کی انڈین صلاحیت پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔
’یہ کیسا ملک ہے جس کا میزائل چل گیا اور وہ دو دن بعد وضاحت پیش کررہا ہے۔ انڈیا کی جانب سے میزائل غلطی سے فائر ہوجانے کی وضاحت بھی مشکوک ہے۔‘
ماضی میں فوجی ماہرین جوہری ہتھیار رکھنے والے پڑوسیوں کے درمیان غلط فہمی کی بنیاد پر کسی حادثے کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔  
دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں اور دونوں کے درمیان کئی مرتبہ خصوصاً کشمیر کے معاملے پر جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ مہینوں کے دوران تناؤ میں کمی آئی ہے، اور یہ میزائل داغنے کا واقعہ جو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے نے حفاظتی میکنزم پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

شیئر: