Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریکِ عدم اعتماد کے شور میں ’مائنس ون‘ فارمولے کی گونج

خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ وزیراعظم تو بچتے ہوئے نظر نہیں آرہے لیکن پی ٹی آئی حکومت بچ سکتی ہے۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف نے واضح طور پر اعلان کر دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مائنس ون  فارمولے کی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں۔
تاہم وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کے شور میں ’مائنس ون‘ کی آوازیں اب بڑھ رہی ہیں۔
جمعے کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر اطلاعات فواد چوھری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ’مائنس ون‘ فارمولے کی قیاس آرائیاں کی جا رہیں۔ ’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘
انہوں نے سوال کیا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں مائنس ون کی بات کی جا رہی تو کیا ن لیگ اور شہباز شریف اس پر راضی ہو گئے تھے؟
تاہم تحریک انصاف کے سینیر ترین رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرس میں ’فائنس ون‘ فارمولے کو رد کرنے کے چند ہی گھنٹوں کے بعد کراچی سے پی ٹی آئی کے بانی ارکان میں سے ایک رکن قومی اسمبلی انجینیئر نجیب ہارون نے متعدد پرائیوٹ چینلز پر آکر عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
نجیب ہارون کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پارٹی قربان کرنے کے بجائے خود قربانی دینا چاہیے۔
’اگر سب ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کریں گے تو ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان پارٹی کے سربراہ ہیں، پارٹی کے اندر کسی اور رہنما کو سامنے لایا جائے جس پر پارٹی اور اتحادیوں کا اتفاق ہو اور لوگوں کی جو شکایات ہیں ان پر توجہ دی جائے۔‘

نجیب ہارون کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پارٹی قربان کرنے کے بجائے خود قربانی دینا چاہیے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح 2013 سے 2018 تک حکومت نے مدت پوری کی، 2018 سے 2023 تک موجودہ حکومت کی مدت بھی پوری ہونی چاہیے۔
’تحریک انصاف عمران خان نے بنائی، اس جماعت نے لوگوں کو ایک امید دی، میری خواہش ہے کہ پارٹی قائم و دائم رہے اور بہتر یہی ہے کہ عمران خان کسی اور شخص کو آگے لائیں۔‘
خیال رہے حکومتی اتحادی پہلے ہی ’مائنس ون‘کی صورت میں حکومت بچنے کے امکانات ظاہر کر چکے ہیں۔
جمعرات کو حکومتی اتحادی جماعتیں مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے وزیراعظم پر زور دیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت بچانے کی کوشش کریں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ وزیراعظم تو بچتے ہوئے نظر نہیں آرہے لیکن پی ٹی آئی حکومت بچ سکتی ہے۔ ’لہٰذا حکومت بچانے کے لیے ایسے بہت سے آپشن ہیں جن پر غور ہو سکتا ہے۔‘
اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ق لیگ کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے خالد مقبول صدیقی کی بات کی تائید کی تھی۔

وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے بھی عمران خان کے علاوہ کسی اور کو وزیراعظم بنانے کی حمایت کی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

طارق بشیر چیمہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ کوئی نیا ایڈونچر کرنے کے بجائے پی ٹی آئی سے ہی کسی ایسے رکن کو سامنے لائیں جس پر وزارتِ عظمیٰ کے لیے اتفاق کیا جاسکے ، ووٹنگ کے دن تک کی مہلت ہے۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق ممبران اسمبلی کو نوٹس

دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے جمعے کی رات کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق ممبران اسمبلی کو آگاہ کر دیا ہے۔ 
قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط کے تحت ارکان کو تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے نوٹس بھیجا گیا ہے۔ 
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت ارکان اسمبلی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔
نوٹس سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے بھیجا گیا جس کے ساتھ تمام ارکان کو تحریک عدم اعتماد کی کاپی بھی بھیجی گئی ہے۔

شیئر: