Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘، یوکرین نے روس کا مطالبہ مسترد کردیا

روس نے کہا تھا کہ ’ماریوپول شہر کا دفاع کرنے والے یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں محفوظ راستہ دیا جائے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے روس کے ماریوپول شہر میں ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کا یہ ردعمل پیر کو سامنے آیا ہے۔ یوکرین کے تجارتی حوالے سے اہم ترین شمار ہونے والے شہر ماریوپول کے رہائشی محاصرے میں ہیں اور انہیں خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔
یوکرینسکا پراودا نیوز پورٹل کے مطابق یوکرین کی نائب وزیراعظم ارینا ویریشچوک نے کہا ہے کہ ’ہتھیار ڈالنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ہم یہ بات روسیوں کو پہلے ہی بتا چکے ہیں۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل روس نے ’خوفناک انسانی تباہی‘ کے خدشے کے تحت یوکرین کی فوج سے ماریوپول شہر میں ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔
روس نے کہا تھا کہ ماریوپول شہر کا دفاع کرنے والے یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں محفوظ راستہ دیا جائے گا جبکہ انسانی مدد سے متعلق راہداریاں روسی وقت کے مطابق پیر کو 10 بجے کھول دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ یوکرین کا شہر ماریوپول 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد بھاری بمباری کی وجہ سے بدترین حالات کا شکار چلا آ رہا ہے اور اس کے لگ بھگ 40 لاکھ مکین خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامان کررہے ہیں۔
ایک مقامی گورنر پاولو کیریلینیکو نے تفصیل بتائے بغیر کہا ہے کہ ’اتوار کو بھی ماریوپول شہر میں جھڑپیں جاری رہیں۔‘
دوسری جانب یوکرین کی نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ ’اتوار کو یوکرین کے مختلف شہروں سے تقریباً سات ہزار افراد کو نکالا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ماریوپول سے ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’حکومت پیر کو ماریوپول میں مزید 50 بسیں بھیجے گی تاکہ مزید شہریوں کا انخلا ممکن بنایا جا سکے۔‘

ماریوپول 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد بھاری بمباری کی وجہ سے بدترین حالات کا شکار چلا آ رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سے جاری جنگ کے دوران روس اور یوکرین نے شہریوں کو مختلف راہداریوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے سے متعلق کئی بار اتفاق کیا ہے لیکن دونوں ممالک ایک دوسرے پر ان معاہدوں کی خلاف ورزی کے الزامات بھی تواتر سے لگاتے رہے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین نے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو ویڈیو لنک پر اسرائیل کی پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور اسرائیل کی جانب سے یوکرین کو آئرن ڈوم میزائل فروخت کرنے میں پس و پیش پر سوال اٹھایا۔
زیلنسکی نے کہا کہ ’ہر کوئی جانتا ہے کہ آپ کے میزائل ڈیفنس سسٹم بہترین ہیں اور یہ یقینی طور پر ہماری مدد کر سکتے ہیں، ان کی مدد سے یوکرینیوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔‘
بعد ازاں انہوں نے اپنی ایک ویڈیو میں اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بیننٹ کی ثالثی کی کوششوں کا خیر مقدم کیا، جنہوں نے صورت حال کو بہتری کے لیے روسی اور یوکرینی صدر کے ساتھ تسلسل کے ساتھ رابطے کیے ہیں۔

شیئر: