Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صرف نیوٹرل کے لفظ سے ’ایک شخص‘ کی ہوا اُکھڑ گئی: مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ’آج کل لفظ نیوٹرل کا بڑا چرچا ہے۔ اس ایک لفظ نے ایک شخص کی ہوا اکھاڑ دی ہے۔‘
’صرف نیوٹرل کے لفظ کی وجہ سے آپ کی جماعت کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔ ایسا حال تو کسی تانگہ پارٹی کا بھی نہیں ہوا۔‘
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی آپ کی مرضی کے مطابق نہیں چل رہا تو آپ اسے جانور سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔ اگر کوئی آئین کی پاسداری کرتا ہے تو اس پر یوں مچھلی کی طرح تڑپنے کی کیا ضرورت ہے۔‘
’کیا آپ چاہتے ہیں کوئی اور آپ کو گنتی پوری کر کے دے۔ آپ کو پتا ہے کہ آپ گیم ہار چکے ہیں۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’اپنے 10 بندے پورے کر لو تو آپ کو 10 لاکھ بندے لانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ آپ کے وزیراعظم ہونے کے باوجود آپ کی پوری پارٹی ریت کی طرح بکھر گئی ہے۔‘
’آپ آج عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں اور ایک ایک دو دو سیٹوں والوں کے گھر جا رہے ہیں، مجھے یاد ہے جب کوئٹہ میں لوگ لاشیں رکھ کر آپ کو بلا رہے تھے تو آپ نہیں گئے اور کہا کہ میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔ آج آپ در در پر جا رہے ہیں، آپ مکافات عمل کا شکار ہوئے ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ’کسی کو آپ کے خلاف سازش کرنے کی ضرورت نہیں، یہ آپ کی نااہلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔‘
 ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’تحریک عدم اعتماد بغیر کسی کی مدد کے کامیاب ہوسکتی ہے پر ان کا کہنا تھا یہ نیوٹرل ہونے سے بھی کامیاب ہوسکتی ہے۔‘
مریم نواز نے کہا کہ ’آج کل عمران خان کی تقاریر ایک ہارے ہوئے شخص کی تقاریر ہیں، وہ کبھی مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں تو کبھی سازش کارڈ، عوام نے ان کو ریڈ کارڈ دکھا دیا ہے۔‘
’کوئی عمران خان کو سمجھانے والا نہیں کہ گریس انڈر پریشر کیا ہوتی ہے۔‘

مریم نواز کا کہنا ہے کہ ’آج کل عمران خان کی تقاریر ایک ہارے ہوئے شخص کی تقاریر ہیں‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’آپ نے جو اپنے جلسے کا نام امر بالمعروف رکھا ہے، میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ آپ عوام کو کون سی اپنی نیکی بتانا چاہتے ہیں؟‘
’اگر نیوٹرل کا مطلب یہ ہے کہ اب آپ کی مدد کو کوئی نہیں آرہا تو اسی کی جدوجہد ہم نے کی ہے۔ اگر کوئی آئین کی پاسداری کررہا ہے تو یہ تو اچھی بات ہے۔‘
مریم نواز کہتی ہیں کہ ’میں یہ سمجھتی ہوں کہ عمران خان نے جس پولرائزیشن کو فروغ دیا ہے، ہمیں اسے ختم کرنا ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ ہمیں ایک قومی سطح کی مفاہمت کی ضرورت ہے۔‘
’آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد کا اجلاس 14 دن میں بلانا ہوتا ہے۔ اگر یہ اجلاس مقررہ وقت میں نہ بلایا جائے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی جس کی سزا آرٹیکل چھ ہے۔‘

شیئر: