Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان عوام کو انسانی المیے سے نکالنے کے لیے مدد کی جانی چاہیے: سعودی وزیر خارجہ

 سعودی  وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے منگل کو اسلام آباد میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں امن اور سلامتی کے لیے مسلمان ممالک کی کوششوں کی ثوثیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام کو ایک المناک صورتِ حال درپیش ہے جس سے نکلنے کے لیے ان کی مدد کی جانی چاہیے۔ 
اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان  میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور اسلامو فوبیا کے خلاف قرارد پر مبارکباد بھی دی۔ انھوں نے اس سلسلے میں مزید کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ 

’افغان خواتین کو پڑھنے اور کام کرنے کا حق دیا جائے‘

سعودی وزیرِ خارجہ نے مسئلہِ کشمیر، افغانستان میں عمومی صورتِ حال اور حوثیوں کی جانب سے امن کی کوششوں کی پروا نہ کرنے کا بالخصوص تذکرہ کیا اور کہا کہ ’مسلمان ممالک کو افغانستان میں امن اور سکیورٹی کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب، افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے اسلامی ممالک کی کوششوں کی توثیق کرتا ہے اور افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے مزید کوششوں کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ لوگ موجودہ المناک صورتِ حال سے باہر نکل سکیں۔‘ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے اور افغانستان کے لوگوں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔‘ 
انہوں نے افغانستان میں انسانی حقوق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان میں خواتین اور بچوں کے حقوق کی پاسداری ہونی چاہیے اور وہاں اقدار کے مطابق خواتین کو تعلیم اور کام کے حقوق حاصل ہونے چاہییں۔‘ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’افغانستان میں انسانی امداد کے لیے دسمبر میں بلایا گیا اجلاس کامیاب رہا، جس سے افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرنے میں مدد ملی، افغانستان کے بہتر مستقبل پر مزید مدد کی ضرورت ہے۔‘ 

سعودی وزیرخارجہ نے پاکستان کا او آئی سی کانفرنس کی میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کو اسلامو فوبیا کے خلاف کاوشوں پر مبارک باد‘ (فوٹو: اے پی پی)

’سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کی توثیق کرتا ہے‘
سعودی وزیرِ خارجہ نے کہاکہ سعودی عرب  فلسطین کے مسئلے کے حل اور قیامِ امن کی تمام عالمی کوششوں کی توثیق کرتا ہے۔ ’ہم مسئلے کے حل کے لیے فریقین کے درمیان براہِ راست مذاکرات کی طرف واپسی کی حمایت کرتے ہیں۔‘  
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب فلسطینی عوام کے حقوق اور فلسطین میں قیامِ امن، فلسطینی مسئلے کے حل اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق ایک آزادانہ فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کی توثیق کرتا ہے۔  ‘

’حوثی مسئلے کے سیاسی حل کو مسترد کر رہے ہیں‘

سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ حوثیوں کی طرف سے جارحیت میں اضافے کی مسلسل کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسئلے کے سیاسی حل کو مسترد کررہے ہیں۔
’سعودی عرب مطالبہ کرتا ہے کہ حوثیوں کی منفی اثر کے خاتمے کے لیے قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ یمن میں اسلحے کی برآمد کا خاتمہ ہونا چاہیے کیونکہ اس سے خطے کے امن کو خطرہ ہے۔‘  
انھوں نے اسلامی ممالک سے کہا کہ ’ وہ حوثیوں پر دباؤ بڑھائیں تاکہ میری ٹائم سیکیورٹی کو بہتر کیا جاسکے۔ سعودی عرب یمن میں انسانی امداد جاری رکھے گا۔‘  
واضح رہے کہ آج پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں دو روزہ اجلاس جاری ہے۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کا موضوع ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری‘ ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے رکن اور مبصر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطح کے وفود اجلاس میں موجود ہیں اور وہ 23 مارچ کی یوم پاکستان پریڈ میں اعزازی مہمان کی حیثیت سے بھی شرکت کریں گے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، سعودی عرب، مصر اور چین کے وزرائے خارجہ سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، نمائندگان خصوصی، عالمی اداروں کے سربراہان اور مندوبین پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اجلاس کی افتتاحی نشست سے کلیدی خطاب اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

وزرائے خارجہ اجلاس کا ایجنڈا

او آئی سی کے اجلاس میں تجارتی اور اقتصادی روابط ایجنڈے کا اہم نکتہ ہیں۔ اجلاس میں عالمی صورتحال اور مسلم امہ کو درپیش چیلنجوں، باہمی یکجہتی، علاقائی امن اور ترقی پر غور کیا جائے گا۔
کانفرنس میں اہم عالمی و علاقائی امور پر غور و خوض سمیت فلسطین اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا جائے گا۔ اسلاموفوبیا کے مسئلے اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بھی غور کیا جائے گا۔
کانفرنس میں انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس موقع پر جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کا وزارتی اجلاس بھی ہوگا۔

اجلاس میں 675 سے زائد مبصرین شرکت کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

مہمانوں کی آمد

 او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے پیر کو مہمانوں کی آمد کا سلسلہ دن بھر جاری رہا، جہاں ہوائی اڈے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فرحان بن فیصل، چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی محمد طاہر اشرفی اور وزارت خارجہ کے حکام نے ایئر پورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) کے صدر محمد سلیمان الجاسر، صومالیہ کے وزیر خارجہ عابدی سید موسیٰ علی ،آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ النور محمدوف، مغربی افریقی ملک کوٹ ڈیو وا کی وزیر خارجہ کاندیا کمارا نی کامیسوکو، گیمبیا کے وزیرخارجہ ڈاکٹر میمدو تنگارا سمیت مختلف ممالک کے وفود بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ مالدیپ کے او آئی سی کے مستقبل مندوب محمد خلیل بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد تشریف لا چکے ہیں۔
ترکی سے وفد کے علاوہ بنگلہ دیش کے مستقل مندوب برائے او آئی سی محمد جاوید پٹواری بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ لیبیا کے مستقل مندوب فاؤزی محمد منظر کبارا کی سربراہی میں وفد کے علاوہ سویڈن، چاڈ، ایس ای ایس آر آئی سی، آئی پی ایچ آر سی، آئی سی ڈی ٹی اور آئی آر سی آئی سی اے کے وفود بھی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔
اجلاس میں وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، مستقل نمائندوں، 15 مبصر ممالک کے نمائندوں سمیت 675 سے زائد مبصرین شرکت کر رہے ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس اور اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

ویلکم ٹو پاکستان

پیر کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے میں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے وزرائے خارجہ اور وفود کو خوش آمدید کہا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم نے لکھا کہ ’میں اسلام آباد میں 48 ویں او آئی سی کانفرنس میں شرکت کرنے والے مبصرین، شراکت داروں اور تمام وزرائے خارجہ اور وفود کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اتحاد، انصاف اور ترقی کے موضوع کے تحت او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں تفصیلی بات چیت ہوگی۔ آپ کی موجودگی پاکستانی شہریوں کے لیے باعث فخر ہے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس تاریخی نوعیت کا ہے۔ مسلسل دوسری بار او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے او آئی سی وزرائے خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس امت مسلمہ کے لیے اہم ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام انہوں نے کہا کہ ’پوری اپوزیشن بالعموم اور مسلم لیگ (ن) بالخصوص عالم اسلام کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو خوش آمدید کہتی ہے، وہ ہمارے معزز مہمان ہیں۔‘

شیئر: