Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کا اجلاس: تحریک عدم اعتماد ایجنڈے کا حصہ، متحدہ اپوزیشن کی مشاورت

ایجنڈے میں اپوزیشن کے 147 ارکان کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو شامل کیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
 پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کا اجلاس آج جمعے کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو رہا ہے جس کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان مشاورت کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے میڈیا کو بتایا کہ سپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر وہ لائحہ عمل بنائیں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس دن 11 بجے شروع ہوگا۔
اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کے تحت ریڈ زون جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ ٹریفک الرٹ میں پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنے کی اجازت صرف مارگلہ روڈ سے ہوگی۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس کا 15 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد شامل ہے۔
ایجنڈے میں اپوزیشن کے 147 ارکان کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو شامل کیا گیا ہے تاہم پارلیمانی روایات کے مطابق آج ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا معطل کر کے اجلاس ملتوی کیے جانے کا امکان ہے۔ 
واضح رہے کہ پارلیمانی روایات کے مطابق کسی بھی رکن اسمبلی کے انتقال کے بعد طلب کیے گئے اجلاس کا پہلا روز فاتحہ کے بعد مزید کارروائی کے ملتوی کر دیا جاتا ہے تاہم یہ پارلیمانی روایات ہیں رولز میں ایسا کرنا ضروری نہیں ہے۔ 
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی خیال زمان فروری میں انتقال کر گئے تھے۔ 
اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی تحریک عدم اعتماد پر اجلاس کے پہلے روز بحث کروائیں۔ اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی پر الزام عائد کر رکھا ہے کہ اسد قیصر نے 14 روز کے اندر اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی پر الزام عائد کر رکھا ہے کہا انہوں نے 14 روز کے اندر اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

واضح رہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں 8 مارچ کو جمع کرائی تھی۔
اسمبلی رولز کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس ریکوزیشن جمع ہونے کے بعد 14 اندر بلانے کا پابند ہے۔ تاہم او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کے لیے قومی اسمبلی کی عمارت میں مرمتی کام کی وجہ سے جگہ نہ ہونے کے باعث اجلاس 22 مارچ کے بجائے 25 مارچ کو طلب کیا ہے۔  
اپوزیشن جماعتوں نے اپنے ارکان قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام ارکان کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے دوسری جانب حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو اور آصف زراداری کی شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات 
سابق صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش پر جمعرات کی رات کو شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
ملاقات میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، سعد رفیق، خواجہ آصف و دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ 

شیئر: