یورپ کا غیرقانونی سفر کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 47 فیصد کمی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت انسانی سمگلنگ کے خاتمے اور غیر قانونی طور پر بیرون ممالک سفر کے خلاف اقدامات پر جائزہ اجلاس سنیچر کو لاہور میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ غیرقانونی طور پر بیرون ملک کا سفر کرنے والوں اور مشکوک سفری دستاویزات رکھنے والوں کے خلاف کارروائی میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ معتبر سفری دستاویزات رکھنے والے مسافر اس سے متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے پروٹیکٹریٹ آف امیگرنٹس کی کارکردگی مزید بہتر بنانے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی مزید بہتر بنانے کی ہدایت تاکہ قانونی طور پر بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والوں کو دوران سفر کسی رُکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ امیگریشن کا نظام بہتر بنانے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کو بیرون ملک کا غیرقانونی سفر کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے رواں سال انسانی سمگلنگ اور غیرقانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کے کاروبار میں ملوث 451 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
’متعلقہ اداروں کی کارروائی سے یورپ کا غیرقانونی سفر کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 47 فیصد کمی آئی ہے، اسی طرح غیرقانونی دستاویزات پر برطانیہ اور خلیجی ممالک کا سفر کرنے والوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔‘
یورپی ممالک جانے کے لیے غیرقانونی سفر، ورک ویزہ، وزٹ و ٹورسٹ ویزاے کا غلط استعمال آف لوڈنگ اور ڈی پورٹیشن کی اہم وجوہات ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’زیادہ تر مسافر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عراق، ملائیشیا اور اومان سے ڈی پورٹ ہوئے۔‘
’وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں رسک اسیسمنٹ یونٹ کام کر رہا ہے جس سے مسافروں کی ٹارگٹڈ سکریننگ کی جاتی ہے اور ڈی پورٹ ہونے اور غیرقانونی سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا سسٹم میں شامل کیا جاتا ہے۔‘
ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس فورس اور دیگر متعلقہ اداروں میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے، ایف آئی اے میں کرپشن ثابت ہونے پر 196 افسروں اور اہلکاروں کو ملازمت سے نکالا گیا ہے۔
