Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈکپ جیتنے والا کپتان تحریک عدم اعتماد کو شکست دے سکتا ہے؟

25 مارچ کو 30 سال پہلے پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بنا تھا۔ (تصویر: پی سی بی)
پچیس مارچ 1992 کا دن ہر پاکستانی خصوصاً کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگوں کو یاد ہوگا کیونکہ یہ وہ دن ہے جب پاکستان اپنی تاریخ کا اکلوتا ورلڈکپ جیتا تھا۔
تین دہائیوں پہلے کی جیت آج بھی پاکستان میں کرکٹ سے محبت کرنے والوں کو ان لمحات میں واپس لے جاتی ہے جب پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں 1992 میں انگلینڈ کو فائنل میں ہراکر اپنا پہلا اور واحد ورلڈ کپ جیتا تھا۔
عمران خان اب پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور انہیں سیاسی محاذ پر تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ایک اور چیلنج کا سامنا ہے۔
ایسے میں سوشل میڈیا پر ان کی جماعت لوگوں کو یہ یاد دلاتی ہوئی نظر آتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان وہ شخص ہیں جنہوں نے پاکستان کو ورلڈ چیمپیئن بنایا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کے پرستار سوشل میڈیا پر اس امید کا اظہار کررہے ہیں کہ ورلڈکپ کی جیت کی طرح ان کے کپتان تحریک عدم اعتماد سے بھی جیت کر نکلیں گے۔
مریم نام صارف کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’جو بھی ہو، عمران خان پاکستان کے لیے ایک بار پھر جیتیں گے جیسے وہ 30 سال پہلے 25 مارچ 1992 کو ورلڈکپ لے کر آئے تھے۔‘

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اس حوالے سے ایک خصوصی ویڈیو جاری کی ہے جس میں پاکستانی ٹیم کے موجودہ کھلاڑی اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں۔
اظہر علی کا کہنا ہے کہ ’92 کا ورلڈکپ جب بھی ہم یاد کرتے ہیں، میں تو اس وقت سات سال کا تھا اور بہت سارے ہیرو ہمارے اس وقت بنے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیمی فائنل میں انضام الحق کی بیٹنگ ایسی تھی کہ وہ ان کے پسندیدہ بیٹر بن گئے تھے۔
پاکستان کے ٹیسٹ بیٹسمین فواد عالم اس جیت کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں صبح اٹھ کر سکول جانا ہوتا تھا لیکن وہ اٹھتے نہیں تھے، لیکن میچ کی وجہ سے اور جلدی اٹھ جاتے تھے اور میچ تھوڑا دیکھ کر پھر سکول جاتے تھے۔‘
’یہ ہم سب کے لیے، پورے ملک کے لیے ایک بہت بڑی جیت تھی۔‘
تین دہائیوں قبل ورلڈکپ کی جیت کے جشن کو منانے کے لیے ایک بار پھر ٹرافی کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم لایا گیا اور پاکستان کی موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں نے اس ٹرافی کے ساتھ اپنی تصاویر بھی بنوائی تھیں۔

شیئر: