Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا، اب توجہ مشرقی یوکرین پر ہے: روس

روس کو حملے کے آغاز سے اب تک کافی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ (فوٹو: ای پی اے)
روس کے ایک اعلیٰ فوجی عہدے دار نے یوکرین میں ماسکو کی فوجی حکمت عملی کے حوالے سے عوامی سطح پر تفصیلی تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ روس کا ’پہلے مرحلے کا‘ فوجی منصوبہ مکمل ہو گیا ہے اور اب ان کی تمام تر توجہ مشرقی یوکرین پر مبذول ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق روس کے جنرل سٹاف کے فرسٹ ڈپٹی چیف کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے نے جمعہ کو بریفنگ میں کہا کہ ’عمومی طور پر آپریشن کے پہلے مرحلے کے اہم ٹاسک مکمل ہو چکے ہیں۔‘
’یوکرین کی مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو بہت زیادہ کم کر دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہم بنیادی مقصد یعنی ڈونباس کی آزادی کے حصول کے لیے اہم کوششوں پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔‘
کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس کی پیش قدمی یوکرین کے بڑے شہروں جیسے کیئف اور خارکیئو کے ارد گرد تک رک گئی ہے۔
روس یوکرین میں فضائی برتری بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حملے کے آغاز سے اب تک اسے کافی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

روسی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ شہریوں یا رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنا رہی لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ (فوٹو: گیٹی امیجز)

سرگئی روڈسکوئے کا کہنا تھا کہ ’عوامی اور انفرادی سطح پر کام کرنے والے ماہرین حیران ہیں کہ ہم محاصرے میں موجود روسی شہروں کے علاقوں میں کیا کر رہے ہیں۔‘
’یہ کارروائیاں فوجی انفراسٹرکچر، ساز و سامان، یوکرین کی مسلح افواج کے اہلکاروں کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کی جاتی ہیں، جس کے نتائج ہمیں نہ صرف ان کی افواج کو محدود کرنے بلکہ ڈونباس میں ان کی صف بندی کو مضبوط کرنے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ روسی صدر ولادمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین پر (حملے) کا مقصد، جسے روسی حکام ذرا ہلکے انداز میں ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کا نام دیتے ہیں، ملک کی فوجی طاقت کو ختم کرنا ہے۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ جنگ منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے لیکن روسی افواج کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سرگئی روڈسکوئے نے اسی بریفنگ میں کہا کہ یوکرین میں 1351 فوجی اہلکار ہلاک اور 3825 زخمی ہوئے ہیں۔

روسی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے لیکن روسی افواج کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)

تاہم امریکہ، نیٹو اور یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
روسی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ شہریوں یا رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنا رہی لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔

شیئر: