Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا اپنے ذخائر استعمال کرنے پر غور، تیل کی قیمت گر گئی

وائٹ ہاؤس نے رواں ماہ روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین جنگ کے بعد تیل کی سپلائی میں پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے امریکہ اپنے تیل کے ذخائر استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے جس کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو تیل کی قیمتوں میں کمی اس وقت دیکھی گئی جب یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ امریکہ یوکرین روس جنگ کی وجہ سپلائی میں تعطل پر امریکہ اپنے ذخائر کو استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کی ناکامی کے بعد مشرقی یورپ میں جاری جنگ کے جلد ختم ہونے کی امید پر بھی پانی پھر گیا جس کی وجہ سے بھی سٹاک مارکیٹ میں تیزی نہ آ سکی۔ 
رپورٹ کے مطابق خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت پانچ فیصد سے زیادہ گری جبکہ برینٹ تیل کے نرخ میں چار فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
بدھ کو ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں پانچ اعشاریہ دو فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد فی بیرل قیمت 102 اعشاریہ دو ہو گئی ہے۔
اسی طرح برینٹ کی قیمت میں چار اعشاریہ دو فیصد کمی ہوئی جس کے بعد فی بیرل قیمت 108 اعشاریہ 65 ہو گئی۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ ان رپورٹس کو قرار دیا جا رہا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن دس لاکھ بیرل روزانہ جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
اسی طرح چین کی طلب کے حوالے سے تحفظات اور شنگھائی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی قیمتوں میں کمی آئی۔
وائٹ ہاؤس نے رواں ماہ روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی جو کہ ان معاشی پابندیوں کا حصہ تھی جو یوکرین پر حملے کے بعد لگائی گئی تھیں۔
اس کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو پہلے سے ہی دہائی کی بلند ترین سطح پر تھیں۔
امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جو بائیڈن جمعرات کو توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے بیان جاری کریں گے۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب انٹرنیشنل انرجی ایجنسی دوسرے ممالک پر اپنے ذخائر کو مزید استعمال میں لانے پر زور دے رہی تھی۔

یوکرین جنگ کے باعث تیل کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

جنگ سے قبل رواں سال کے آغاز پر مربوط سپلائی کے باعث تیل کی قیمتوں میں بہت کم اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا تاہم دنیا بھر میں وبا کے بعد معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد مانگ میں اضافہ ہو رہا تھا۔
اس دوران اوپیک اور تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک بشمول روس کے، اپنے ماہانہ اجلاس کی تیار کر رہے ہیں، جس کے بارے میں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ بڑھتے توانائی کے بحران کے باوجود وہ پیداوار کو طے شدہ 40 لاکھ بیرل سے بڑھانے سے گریز کریں گے۔
یہ امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ تجارتی مراکز میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
ایشیا کی سٹاک مارکیٹس میں پچھلے تین روز کے دوران ملا جلا رجحان دیکھنے کو ملا تھا جبکہ اس سے قبل تیزی کا رجحان تھا جو کہ اس وقت کم ہوا جب یہ خبر سامنے آئی کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔
ٹوکیو، ہانگ کانگ، شنگھائی، سنگاپور اور ویلنگٹن میں قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ سڈنی، سیول، تائپی، منیلا اور جکارتہ میں نرخ بڑھے۔
بدھ کے روز یہ خبر سامنے آنے کے بعد کاروبار میں بہتری آئی تھی کہ ماسکو استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے بعد بڑے حملے کم کر دے گا۔
 

شیئر: