Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گیس کے لیے روبلز میں ادائیگی، روس کی یورپ کو دی گئی مہلت ختم

روس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو پابندیوں کا جواب دیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
روس کی جانب سے اس کی گیس استعمال کرنے والے یورپی ملکوں کو روبلز میں ادائیگی کا پابند بنانے کی مہلت آج جمعے کو ختم ہو گئی ہے جبکہ مذاکرات کی بحالی کے باوجود یوکرین میں جنگ جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے روس کی سرکاری ایجنسی ریا کا حوالہ دیتے ہوئے جمعے کو بتایا کہ روسی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدیدار نیکولائی کوبرینائٹس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا جواب دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق نیکولائی کوبرینائٹس نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’یورپی یونین کے اقدامات کا جواب دیا جائے۔ برسلز کی جانب سے غیرذمہ دارانہ طور سے عائد ہونے پابندیاں عام یورپیوں کی زندگی پر اثرانداز ہو رہی ہے۔‘
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو ایک بہت بڑا داؤ کھیلا، جس میں انہوں نے روس سے توانائی کے ذرائع خریدنے والے یورپیوں کو کہا کہ وہ جمعے سے مصنوعات کے لیے ادائیگی روبلز یعنی روسی کرنسی میں کریں یا پھر ان کے کنٹریکٹ روک دیے جائیں گے۔
یورپی ممالک کی حکومتوں نے روسی صدر پوتن کے اس الٹی میٹم کو مسترد کر دیا جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ روسی گیس خریدنے والے جرمنی نے اس کو ’بلیک میلنگ‘ قرار دیا۔
اس وقت امریکہ روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے جن میں یورپی یونین اس کا ساتھ دے رہی ہے، ماہرین کے مطابق روسی صدر کی شرط سے یورپی ممالک پر اثر پڑے گا۔
 24 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین پر ہونے والے حملے میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جبکہ اس حملے کے بعد امریکہ اور روس کے براہ راست ایک دوسرے کے سامنے آنے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

مذاکرات کا سلسلہ بحال ہونے کے باوجود یوکرین میں ابھی تک جنگ روکی نہیں جا سکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد امریکہ نے روس پر معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں تاہم یورپی ممالک روس سے گیس خریدتے ہیں، روسی گیس کا سب سے بڑا خریدار جرمنی ہے، نارڈ ٹو منصوبے کے تحت روسی گیس پائپ لائن کے ذریعے جرمنی پہنچتی ہے۔
چونکہ یورپی یونین یوکرین جنگ کے معاملے پر امریکہ کی طرف ہے اور اس لیے روس کی جانب سے ان کو روبلز میں ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔
 وائٹ ہاؤس نے رواں ماہ روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی جو کہ ان معاشی پابندیوں کا حصہ تھی جو یوکرین پر حملے کے بعد لگائی گئی تھیں۔
اس کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس پر امریکہ نے اپنے ذخائر کو اسعتمال کرنے کا امکان ظاہر کیا جس کے بعد جمعرات کو قیمتوں میں قدرے کمی دیکھنے کو ملی۔
رپورٹس کے مطابق جمعرات خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت پانچ فیصد سے زیادہ گری جبکہ برینٹ تیل کے نرخ میں چار فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

یوکرین پر حملے بعد امریکہ نے روس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں پانچ اعشاریہ دو فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد فی بیرل قیمت 102 اعشاریہ دو ہو گئی ہے۔
اسی طرح برینٹ کی قیمت میں چار اعشاریہ دو فیصد کمی ہوئی جس کے بعد فی بیرل قیمت 108 اعشاریہ 65 ہو گئی۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ ان رپورٹس کو قرار دیا جا رہا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن دس لاکھ بیرل روزانہ جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
اسی طرح چین کی طلب کے حوالے سے تحفظات اور شنگھائی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی قیمتوں میں کمی آئی۔
وائٹ ہاؤس نے رواں ماہ روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی جو کہ ان معاشی پابندیوں کا حصہ تھی جو یوکرین پر حملے کے بعد لگائی گئی تھیں۔
اس کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو پہلے سے ہی دہائی کی بلند ترین سطح پر تھیں۔
 

شیئر: