Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اوورسیز کے ووٹ کے حق کے خلاف نہیں، طریقہ کار سے اختلاف‘

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے خلاف نہیں بلکہ ’ہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم افراد کو انتخابی عمل کا حصہ بنایا جائے تاہم ہمیں سابق حکومت کی جانب سے اوورسیز ووٹنگ کے لیے بنائے گئے طریقہ کار سے اختلاف ہے۔‘
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان کے عظیم سفیر ہیں۔ وہ دنیا کے بیشتر ممالک میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ ایک عام مزدور سے لے کر کاریگر، ایجنیئرز، ڈاکٹرز، اساتذہ، سرمایہ کار اور بڑے بڑے ٹائیکون پاکستانی موجود ہیں۔ 
انھوں نے کہا کہ یہ لوگ وہاں محنت کرتے ہیں اور رقوم اپنے ملک میں موجود اپنے پیاروں کو بھجواتے ہیں جس سے ملکی زرمبادلہ میں بہتری آتی ہے اور ان کے یہاں موجود رشتہ دار خوشحال زندگی گزارتے ہیں۔ 
شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم نے اپنے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ہمیشہ قدر کی ہے اور اب بھی ان کی عزت و احترام ہم پر واجب ہے۔ مسلم لیگ ن اوورسیز پاکستانیز کے ووٹ کے حق کی مخالف نہیں لیکن عمران خان اور ان کی حکومت کی طرح ہم جھرلو نہیں پھیرنا چاہتے تھے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ابھی جب ہم انتخابی اصلاحات کریں گے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کا اِن پٹ شامل ہوگا تو اوورسیز پاکستانیوں کو بھی ان کا حق ضرور ملے گا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں کی انتخابی اصلاحات کے ذریعے اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ کا حق دیا تھا۔ جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی انٹرنیٹ کے ذریعے پاکستان میں موجود اپنے حلقوں میں ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔ اس سے مجموعی طور 50 حلقوں کے نتائج پر براہ راست اثر پڑ سکتا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کو ووٹنگ کے اس نظام کے غیر محفوظ ہونے کا خدشہ ہے۔ 
انتخابی اصلاحات کے تحت دوہری شہریت کے حامل افراد بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں تاہم کامیابی کی صورت میں انھیں دوہری شہریت ترک کرنا ہوگی۔
تحریک انصاف یہ اصلاحات کر رہی تھی اس وقت کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تجویز دی تھی کہ اوورسیز ووٹنگ کا عمل پیچیدہ اور غیر محفوظ ہے تو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی طرز پر پاکستان کی پارلیمان میں اوورسیز پاکستانیوں کو نمائندگی دیتے ہوئے ان کے لیے خواتین اور اقلیتوں کی طرح نشستیں مخصوص کر دی جائیں۔ اس سے اوورسیز پاکستانیز کو پارلیمنٹ میں براہ راست نمائندگی مل جائے گی۔ 

تحریک انصاف کی حکومت میں انتخابی اصلاحات کے تحت دوہری شہریت کے حامل افراد بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی

کچھ حلقوں کی طرف سے یہ تجویز بھی آئی تھی کہ اوورسیز پاکستانیوں کا حلقہ انتخاب ہی الگ کر دیا جائے اور وہ اپنے رہائشی ملک سے اپنا نمائندہ منتخب کر کے اسمبلی میں بھیجیں تاکہ وہاں ہونے والی ووٹنگ کی مقامی سطح پر ہی انتخابی مہم، پولنگ اور گنتی ہو، اس کا پاکستان کے دیگر حلقوں سے براہ راست کوئی تعلق نہ ہو۔ 
شہباز شریف کے مطابق انتخابی اصلاحات کے لیے نہ صرف اتحادی جماعتوں بلکہ اپوزیشن، الیکشن کمیشن اور سول سوسائٹی سمیت تمام شراکت داروں کی مشاورت سے کام مکمل کیا جائے گا اور ایسا طریقہ انتخاب لایا جائے گا جو اوورسیز پاکستانیز سمیت سب کو قبول ہوگا۔ 

شیئر: