Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں جنگ بندی معاہدے پر بڑے پیمانے پر عمل جاری ہے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے نمائندے نے سعودی عرب، یو اے ای اور عمان کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے نمائندے نے کہا ہے کہ یکم اپریل سے یمن کے تنازع سے متعلق تمام فریقوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر بڑے پیمانے پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سکیورٹی کونسل کے نمائندے ہینس گرنڈبرگ نے جمعرات کو کہا ہے کہ سرحدی یا فضائی حملوں کی کوئی مصدقہ رپورٹ سامنے نہیں آئی، تاہم انہوں ںے تمام فریقوں پر سات برس سے جاری اس تنازع کو ختم کرنے لیے زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ ’میں یمن کی حکومت اور اس کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے سمجھوتے کیے۔‘
انہوں نے اس حوالے سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کی کاوشوں پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
’اب ہمیں جس پہلو پر کام کرنے کی ضرورت ہے، وہ سیاسی محاذ ہے۔ یہ جنگ بندی تمام فریقوں کی کمٹمنٹ کا نتیجہ ہے لیکن یہ عارضی ہے۔ ہمیں اس اہم ترین موقعے کو پرامن مستقبل کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ کے نمائندے سمیت چین، انڈیا، روس، برطانیہ اور امریکہ نے سعودی عرب کی جانب سے یمن کی تین ارب ڈالرز کی امداد کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔
اس امدادی پیکیج میں سے دو ارب ڈالرز یمن کے سینٹرل بینک میں جمع کرائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ یکم اپریل کو طے پایا تھا اور اسی دن شام سے نافذالعمل ہو گیا تھا۔ اس معاہدے میں حوثی باغی اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ یمن کی حکومت شامل ہے۔

اقوام متحدہ میں یمن کے مستقل مندوب عبداللہ السعدی نے کہا کہ حوثی ایران کا ہتھیار بنے رہنا چاہتے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اقوام متحدہ میں یمن کے مستقل مندوب عبداللہ السعدی نے سکیورٹی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے حملوں کو رکوانے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرے۔
عبداللہ السعدی نے کہا کہ ’حوثی ایران کا ہتھیار بنے رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بیلسٹک میزائل استعمال کیے جن سے شہریوں کی ہلاکتوں سمیت عمارات تباہ ہوئی ہیں۔‘
’ہم سکیورٹی کونسل پر زور دیتے ہیں کہ وہ اخلاقی ذمہ داری کے طور پر اپنا کردار ادا کرے اور باغیوں پر امن کے احترام کے لیے اپنا دباؤ بڑھائے۔‘
دوسری جانب چین کے نمائندے ژانگ ژون نے کہا ہے کہ ’یمن میں حملوں کا دوبارہ شروع ہونا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس ملک کا انسانی بحران دنیا کے سنگین انسانی المیوں میں سے ایک ہے۔‘
اس سے قبل گزشتہ ماہ انڈیا کے نمائندے نے بھی سعودی عرب کے خلاف سرحد کے پار سے ہونے والے حملوں کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ’امید ہے کہ سیزفائر تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کا باعث بنے گا۔‘

شیئر: