Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جون تک پیٹرول، ڈیزل پر سبسڈی دی تو 240 ارب روپے دینا پڑیں گے‘

شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ’’گذشتہ حکومت نے منصوبہ بندی کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں اتحادی حکومت کے اقتصادی مشیروں نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں دی جانے والی سبسڈی کو ملک دشمنی قرار دیا ہے۔
جمعے کی رات مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم گذشتہ حکومت پر بے جا الزام نہیں لگانا چاہتے۔ صرف حقائق سامنے رکھنا چاہتے ہیں جو بہت ہی تشویشناک ہیں۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں رواں برس جون کے آخر تک حکومت کو اپنی جیب سے 240 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے کہا ہے کہ فی الوقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے۔ حالات کا جائزہ لے کر آئی ایم ایف سے بات چیت کے بعد فیصلہ کریں گے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسی کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا۔‘
’روپے کو کمزور کرنے کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ملک کے سابق وزیراعظم نے ذاتی حیثیت میں سیاسی فیصلہ کیا اور وفاقی کابینہ سے منظوری بھی نہیں لی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف سے اس معاملے پر ازسرنو بات چیت کرنا پڑے گی۔ عمران خان عوام پر بہت بڑا بوجھ ڈال کر چلے گئے ہیں اس کے حقائق سامنے رکھ رہے ہیں۔‘

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسی کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ پیٹرول پر ٹیکس رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی ٹیکس وصول کیا جاتا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وفاقی حکومت کے سالانہ اخراجات 520 ارب روپے ہیں جبکہ آئندہ تین ماہ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی وجہ سے 240 ارب روپے حکومت پاکستان کو ادا کرنا پڑیں گے۔‘
’اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ حکومت نے کسی منصوبہ بندی اور رقم کے بغیر سبسڈی دینے کا یہ فیصلہ کیا۔‘
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر کوئی شہری ماہانہ 60 لیٹر پیٹرول گاڑی میں ڈلواتا ہے تو حکومت پاکستان اسے ہر ماہ 1200 روپیہ قرض لے کر سبسڈی دیتی ہے۔‘

شیئر: