Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی جنگجو یوکرین کی جنگ میں شامل ہونے کے لیے تیار

روس یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے شامی جنگجوؤں کی خدمات حاصل کر رہا ہے (فوٹو: اے پی)
شام کے جنگجو یوکرین کی جنگ کا حصہ بننے کے لیے تیاری پکڑ رہے ہیں۔
پیر کو ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق 2017 میں جب روسی صدر ولایمیر پوتن نے شام کا دورہ کیا تو وہاں کے ایک جنرل کے سامنے ان کی اس ڈویژن کی خصوصی تعریف کی تھی جس نے باغیوں کے خلاف طویل جنگ لڑی تھی۔
اس وقت صدر پوتن نے جنرل سے کہا تھا کہ ان کا تعاون ’مستقبل میں ایک اہم کامیابی کی طرف لے جائے گا۔‘
اب بریگیڈیئر جنرل سہیل الحسن کی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد میں جنگجوؤں اور نیم فوجی دستوں کی خدمات روس نے حاصل کر لی ہیں، جن میں وہ جنگجو بھی شامل ہیں جن کو روس نے تربیت دی تھی۔ اسی طرح سابق باغی، شامی فوجی اور وہ تجربہ کار سپاہی بھی ان میں شامل ہوں گے جنہوں نے داعش کے خلاف برسوں جنگ لڑی۔
ابھی تک بہت تھوڑی تعداد میں فوجی ٹریننگ کے لیے روس پہنچے ہیں، جس کے بعد ان کو فرنٹ لائن پر تعینات کیا جائے گا۔
اگرچہ کریملن جنگ کے آغاز میں کہا تھا کہ اس کو مشرق وسطٰی سے 16 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ تاہم امریکی حکام اور شام پر نظر رکھنے والے اداروں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک بڑی تعداد یوکرین جنگ کا حصہ بننے کے لیے نہیں پہنچی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس سے روس مشرقی یوکرین پر بڑے حملے کی تیاری کر سکتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں شام سے آنے والے فوجیوں کو تعینات کر دیا جائے گا اور اس کی وجہ روسی صدر کی جانب سے جنرل الیگزینڈر ڈوورنیکوف کو نامزد کیا جانا ہے جنہوں نے شام میں روسی فوج کی کمانڈ کی تھی۔

2017 میں روس کے صدر پوتن نے شام کا دورہ کیا تھا (فوتو: اے پی)

اگرچہ کچھ لوگ سوال اٹھاتے ہیں کہ یوکرین میں شامی جنگجو کس حد تک موثر ہو سکتے ہیں لیکن اگر شہروں کا محاصرہ کرنے یا مہلک حملوں کو بڑھانا ہو تو ان کو لایا جا سکتا ہے۔
ڈوورنیکوف شام میں متعدد نیم فوجی دستوں سے بخوبی واقف ہیں جنہیں روس نے تربیت دی ہے جبکہ وہ شام میں شہروں کا محاصرہ کرنے اور ان پر بمباری کرنے کی حکمت عملی بھی طے کر رہے ہیں۔
ترکی میں رہائش پذیر احمد ہمادا ماضی میں شام کی فوج کا حصہ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’روس یوکرین میں ایک بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر شامی جنگجو اس میں حصہ لیں گے۔‘
شام کے مبصرین اور اداروں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کی جنگ کے لیے شام میں بھرتی کر رہا ہے، خصوصی طور پر ان جنگجوؤں کو، جن کو روس نے ہی تربیت دی تھی۔‘

جنگجوؤں میں وہ بھی شامل ہیں جن کو روس نے ہی تربیت دی تھی (فوٹو: اے پی)

برطانیہ سے چلنے والے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اطلاع دی ہے کہ اب تک تقریباً 40 ہزار افراد رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں 22 ہزار روسی فوج کے ساتھ ہیں جبکہ 18 ہزار روس کے نجی کنٹریکٹر گروپ ویگنر کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
عبدالرحمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سات سو کے قریب الحسن مشنز فورسز ڈویژن کے ارکان کئی ہفتے قبل شام سے روسی فوج کے ہمراہ لڑنے کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔ مشنز فورسز ڈویژن کو ’ٹائیگر فورس‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
 حکومت کے حامی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیو ڈالی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹائیگر فورس کے اہلکار مشقیں کر رہے ہیں اور ہیلی کاپٹرز سے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگیں لگا رہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں روسی افسران ہیلی کاپٹر میں الحسن کے فوجیوں کو ہدایات دے رہے ہیں۔
اس ویڈیو کے بارے میں یہ وضاحت نہیں ہو سکی ہے کہ وہ نئی ہے یا پرانی۔

شیئر: