Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چوہدری کی حنا ربانی پر تنقید ’مردانہ عدم تحفظ کی مثال‘

حنا ربانی کھر 2011 میں پہلی بار پاکستان کی وزیر خارجہ بنیں تھیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی 37 رکنی کابینہ نے حلف اٹھایا اور حلف لینے والے وزراء میں پانچ خواتین بھی شامل تھیں۔
خواتین وزراء میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حنا ربانی کھر کو وزیر مملکت برائے خارجہ امور، شازیہ مری کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، شیری رحمان کو موسمیاتی تبدیلی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مریم اورنگزیب کو وزیراطلاعات و نشریات اور عائشہ غوث پاشا کو وزیر مملکت برائے خزانہ کے قلمدان سونپے گئے۔
نئی کابینہ کے اعلان کے بعد سیاسی حریفوں کی طرف سے اتحادی  حکومت اور وزراء کے چناؤ پر تنقید بھی کی گئی لیکن پاکستانی سوشل میڈیا پر سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری وہ واحد شخصیت تھے جنہیں ایک خاتون وزیر پر تنقید کرنا مہنگی پڑ گئی۔
 فواد چوہدری نے منگل کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قطری نیوز چینل ’الجزیرہ‘ کے ایک شو کا کلپ شیئر کیا اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کو ’لو آئی کیو ویمن‘ قرار دیا۔
واضح رہے حنا ربانی کھر پی پی پی کی حکومت میں 2011 سے 2013 تک وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہی تھیں اور وہ اس اہم وزارت پر تقرری پانے والی پہلی اور کم عمر ترین خاتون تھیں۔
صرف یہی نہیں بقول فواد چوہدری کے حنا ربانی کھر کے مشہور ہونے کی وجہ صرف فرینچ ڈیزائنز کمپنی ’برکن‘ کے بیگز اور ’مہنگے آئی شیڈز‘ ہیں۔
سابق وزیر اطلاعات نے یہ بھی لکھا کہ انہیں امید ہے کہ انہیں اس کابینہ سے جلد چھٹکارا مل جائے گا۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے سابق وزیر اطلاعات کے الفاظ کو ’عورت بیزاری‘ سے تشبیہ دی۔
ذکی خالد نامی صارف نے فواد چوہدری کی ٹویٹ کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ سابق وزیر اپنی ٹویٹ میں خواتین کے بجائے ’فرد‘ کا لفظ بھی استعمال کرسکتے تھے لیکن پھر وہ ’مردانہ عدم تحفظ‘ کا شکار ہو گئے۔

شہریار رضوان نے فواد چوہدری کو یاد دلایا کہ سابق وزیر گزرے ہوئے زمانے میں حنا ربانی کھر کو پاکستانی وزیراعظم بنتا ہوا بھی دیکھنا چاہتے تھے۔
ان کا اشارہ فواد چوہدری کی 10 سال پرانی ایک ٹویٹ کی طرف تھا جس میں انہوں نے حنا ربانی کھر کو وزیر اعظم بنتے دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

خیال رہے فواد چوہدری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شامل ہونے سے قبل پی پی پی کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
پاکستانی انگریز اخبار ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر طلعت اسلم نے فواد چوہدری کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ’عدم تحفظ کا شکار عورت بیزار شخص قرار دیا اور کہا کہ شاید سابق وزیر ایک خاتون کو طاقتور منصب پر دیکھنے کے بعد ’جلن‘ کا شکار ہو گئے ہیں۔

سلینا راشد خان نے فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے لکھا ’بحیثیت پی ٹی آئی‘ کی ووٹر میں کہنا چاہوں گی کہ آپ کا تبصرہ غیرضروری ہے۔‘
حنا ربانی کھر کے حوالے سے انہوں نے لکھا کہ ’وہ ایک اچھی پروفیشنل ہیں جن کے مشہور ہونے کی وجہ ان کی سخت محنت، کامیاب کاروبار، بچے پالنا اور دوسروں کو اختیارات دینا ہے۔‘

جویریہ عاطف نامی صارف نے لکھا کہ ’حنا ربانی (اس کابینہ میں( شاید تقرری کی مستحق واحد وزیر ہیں اور فواد صاحب انہیں لو آئی کیو کہہ رہے ہیں۔‘

کچھ صارفین کو یہ بھی امید رہی کہ شاید فواد چوہدری خود پر ہونے والی تنقید کے بعد وہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیں۔
سیماب زہرہ نقوی نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’کیا فواد چوہدری نے حنا ربانی کھر کے حوالے سے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی؟‘

ثمن طارق نامی صارف نے طنزاً لکھا ’فواد چوہدری حنا ربانی کی ساکھ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ والا اعتماد چاہیے۔‘

اپنی ٹویٹ میں فواد چوہدری کی جانب سے جس ’برکن‘ بیگ کی بات کی گئی ہے اس کا ذکر پہلی بار 2011 میں اس وقت سامنے آیا جب حنا ربانی کھر بحیثیت وزیر خارجہ انڈیا کے دورے پر گئیں تھیں۔
انڈین میڈیا میں بھی اس وقت پاکستان اور انڈیا کے تعلقات سے زیادہ حنا ربانی کھر کے ہینڈ بیگز اور سن گلاسز پر بات ہوتی رہی تھی۔

انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر حنا ربانی کھر کے نئی دہلی کے دورے کے دوران چھاپی گئی خبر۔ (سکرین شاٹ)

انڈیا کے ہندی اخبار ’بوبھارت ٹائمز‘ نے انہیں ’ماڈل لائیک منسٹر‘ قرار دیا تھا۔

شیئر: