Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی کابینہ میں شامل افراد کا سابقہ کابینہ سے موازنہ

حنا ربانی کھر پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیرخارجہ رہی ہیں (فوٹو: دفتر خارجہ)
پاکستان میں منگل کو وفاقی کابینہ کے ناموں کے اعلان کے بعد وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا کر ذمہ داریاں سنبھالیں تو سوشل میڈیا نے نئے ذمہ داروں سے متعلق ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے حامی ٹویپس کا فوکس نئی کابینہ میں شامل افراد کے مقدمے اور سابقہ کابینہ کی کارکردگی رہی جب کہ حکومتی اتحاد کے حامی افراد سابق کابینہ کے ارکان کی غلطیوں کو نمایاں کرتے رہے۔
کابینہ سے متعلق وفاقی وزیر برائے قومی صحت مقرر کیے گئے عبدالقادر پٹیل، وزیراعظم کے مشیر مقرر کیے گئے عون چوہدری اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کا خصوصی تذکرہ کیا گیا۔
حنا ربانی کھر اور عبدالقادر پٹیل کا ذکر اتنا بڑھا کہ ان کے نام ٹوئٹر کے ٹرینڈز پینل کا حصہ بن گئے۔
سابق حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے حامی ٹویپس نے مختلف وزارتوں کے ماضی اور حال کا ذکر کرتے ہوئے سابقہ اور موجودہ وزرا کی تعلیمی قابلیت کو بھی موضوع بحث بنایا۔
ایسی ہی ایک ٹویٹ میں مدثر حسین جٹ نے ڈاکٹر فیصل سلطان کی جگہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے گریجویٹ عبدالقادر پٹیل کی تعیناتی کا ذکر کیا تو جواب میں فصیح منگی نے لکھا ’وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذکر نے مجھے عامر لیاقت کا یاد دلا دیا جو کسی امتحان میں شریک ہوئے بغیر ایک پروگرام کے فائنل سیمسٹر میں پہنچ گئے تھے۔‘

سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے حنا ربانی کھر کی تعیناتی کو ’کم ذہنیت کی خاتون‘ کہہ کر ’مہنگے بیگ اور میک اپ‘ کو ان کی اکلوتی انفرادیت کہا تو پی ٹی آئی کی حامی ٹویپس نے بھی اس انداز پر ناگواریت کا اظہار کیا۔

فواد چوہدری کا ایک الگ ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’وزیراعظم سمیت کابینہ کے 24 ممبران ضمانتوں پر رہا ملزمان ہیں۔ نئی کابینہ سے چیئرمین سینٹ کے بجائے آئی جی جیل خانہ جات اگر حلف لیتا تو دنیا کو زیادہ اچھا اور واضح پیغام دیا جا سکتا تھا.‘

جواب میں مسلم لیگ ن کے حامی ٹویپس نے جہاں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے خلاف مقدمات کا ذکر کیا وہیں موقف اپنایا کہ موجودہ کابینہ ارکان کے خلاف اتنے مقدمات اس لیے ہیں کہ گزشتہ دور میں مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

مشنیات کے مقدمے میں گرفتاری کا سامنا کرنے والے موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا خصوصی ذکر کیا گیا۔

انڈین میڈیا بھی حنا ربانی کھر کے سٹال کو یاد کرتے ہوئے ان کی خوبصورتی کا ذکر کرنا نہیں بھولا۔

انڈین صارفین کو محض خوبصورتی کا ہائی لائٹ کیا جانا نہیں بھایا تو اس انداز کی مذمت کرنے والوں نے سوال کیا کہ ایک کامیاب پروفیشنل سیاستدان کو صرف اس کے ظاہر تک لے آنا شرمناک ہے۔

کابینہ کے ارکان پر تنقید اور مختلف حوالوں سے ان کا ذکر کرنے والوں نے اپنی اس سرگرمی کا خوب دفاع بھی کیا۔ ارم عظیم نے لکھا ’جناب نوجوان نسل نے آج آپ کے وزیراعظم سمیت ساری کابینہ کی تعلیمی قابلیت، مالی بدعنوانیوں کے کیسز کی فہرست اور جعلی ڈگریوں تک کا کچہ چٹھہ کھول کر پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔‘

جواب میں عمران خان حکومت کی کابینہ کے افراد کا ذکر کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اب کم از کم ’کووڈ 19 کا مطلب ہے اس کے 19 پوائنٹس ہیں‘ جیسی  باتیں نہیں سننا پڑیں گی۔

پی ٹی آئی کے حامی ٹویپس نے اپنی حکومت کے وزرا کی کارکردگی کو اچھا قرار دیتے ہوئے انہیں موجودہ شخصیات سے بہتر قرار دیا تو دیگر ٹویپس ان کے اس انداز کا مذاق اڑاتے رہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف کی نئی وفاقی کابینہ نئے اور پرانے چہروں کا ایسا امتزاج ہے جس میں حکمران اتحاد کی چھ جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں۔
منگل کو ایوان صدر میں حلف لینے والی کابینہ میں نصف درجن اتحادی جماعتوں کے 34 ارکان وفاقی وزرا اور وزیر مملکت کے طور پر حلف اٹھایا جب کہ تین مشیر مقرر کیے گئے ہیں۔
نئی کابینہ میں چند ایسے وزرا بھی ہیں جو ماضی میں کئی بار کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ان میں خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، سید خورشید احمد شاہ، سید نوید قمر اور ریاض حسین پیرزادہ قابلِ ذکر ہیں۔ جب کہ متعدد ایسے چہرے بھی کابینہ کا حصہ ہیں جو پہلی مرتبہ وزارت کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔

شیئر: