Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ کے لیے چوہدری سالک کا بطور وزیر حلف، چوہدری خاندان میں دراڑ؟

چوہدری سالک حسین نے چوہدری شجاعت کے مشورے سے وزیراعظم شہباز شریف کو ووٹ دیا۔ (فائل فوٹو)
مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک حسین کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کے بعد چوہدری خاندان میں دراڑ واضح ہوگئی ہے۔
جمعہ کو ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں صدر عارف علوی نے وفاقی وزراء جاوید لطیف، چوہدری سالک حسین اور آغا حسن بلوچ سے حلف لیا۔
حلف برادری کے بعد سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت کا ویڈیو بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے ان سے پوچھ کر وزیراعظم شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا۔ اور یہ سب کچھ ان کے مشورے سے ہوا ہے۔
مگر دوسری طرف چوہدری شجاعت کے کزن  پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی پنجاب میں کھل کر وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ کی مخالفت کر رہے ہیں اور مونس الٰہی نے جمعرات کو پی ٹی آئی کے لاہور جلسے سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے حمزہ شہباز پر شدید تنقید کی۔
دونوں بڑے چوہدریوں کی علیحدہ علیحدہ سیاسی راہیں اختیار کرنے پر واضح ہو گیا کہ چوہدری خاندان اب ماضی کی طرح سیاسی طور پر متحد نہیں رہا۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین عشروں سے چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی ایک ہی سیاسی راہ اپنائے رہے۔ پہلے وہ مسلم لیگ ن کا حصہ تھے اور نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔
پرویز الٰہی کو 90 کی دہائی میں وزیراعلٰی پنجاب نہ بنانے پر شریف خاندان سے چوہدری خاندان کے اختلافات شروع ہوئے مگر دونوں خاندانوں کے رستے جنرل پرویز مشرف کے دور میں جدا ہوئے جب چوہدری برادران نے مسلم لیگ قائداعظم بنائی اور مسلم لیگ ن کے خلاف مشرف کے اتحادی کے طور پر الیکشن لڑا۔
اس دور میں چوہدری برادران کو خوب عروج حاصل ہوا اور پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے جب کہ چوہدری شجاعت کو ’کنگ میکر‘ کے طور پر شہرت ملی اور وہ تین ماہ کے لیے وزیراعظم بھی بنے۔

صدر عارف علوی نے وفاقی وزراء جاوید لطیف، چوہدری سالک حسین اور آغا حسن بلوچ سے حلف لیا۔ (فوٹو: ایوان صدر)

حالیہ دنوں میں دونوں خاندانوں میں اختلاف اس وقت سامنے آیا جب چوہدری پرویز الٰہی نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار بننے کا اعلان کیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ اور چوہدری سالک حسین نے چوہدری شجاعت کے مشورے سے تحریک عدم اعتماد کے حق میں اور بعد میں وزیراعظم شہباز شریف کے لیے ووٹ دیا۔ تاہم اس وقت چوہدری شجاعت نے خاندان میں اختلافات کی تردید کی تھی۔

عارف علوی کی جانب سے پہلا حلف

جمعے کو چوہدری سالک سے حلف لینے کے علاوہ دوسری اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ صدر عارف علوی نے پہلی بار شہباز شریف کابینہ کے تین ارکان سے حلف لے کر موجودہ حکومت کے ساتھ آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کا اشارہ دیا۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف سے حلف لینے سے معذرت کرتے ہوئے انہوں نے طبعیت کی خرابی کا حوالہ دیا تھا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بطور قائم قام صدر شہباز شریف سے حلف لیا تھا۔

شہباز شریف نے ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے ایوان صدر جا کر عارف علوی سے ملاقات کی تھی (فوٹو: پی ایم ایل این)

اس کے بعد منگل کو بھی وفاقی کابینہ کی حلف برداری میں صدر عارف علوی شریک نہیں ہوئے تھے۔
تاہم بدھ کو شہباز شریف نے ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے ایوان صدر جا کر عارف علوی سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں پنجاب اور دیگر صوبوں کے گورنرز کی تعیناتی اور تحریک عدم اعتماد کے دوران پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
جمعہ کو ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں صدر عارف علوی نے تین نئے وفاقی وزراء سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔ جن وفاقی وزراء نے عہدوں کا حلف لیا ان میں مسلم لیگ ن، ق لیگ اور بی این پی مینگل کے اراکین قومی اسمبلی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صدر مملکت نے بی این پی کے محمد ہاشم نوتیزئی سے بھی وزیر مملکت کے عہدے کا حلف لیا۔

شیئر: