وزیراعلی پنجاب کا حلف: صدر نے گورنر کا خط وزیراعظم سیکریٹریٹ کو ارسال کر دیا
وزیراعظم کے خط میں حمزہ شہباز کی حلف برداری کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ایڈوائس دی گئی تھی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف نہ لینے کی آئینی وجوہات کے متعلق گورنر پنجاب کا خط وزیرِاعظم سیکریٹریٹ کو ارسال کردیا ہے۔
سوموار کو جاری ایک بیان کے مطابق گورنر کے خط میں نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہ لینے کی آئینی وجوہات بیان کی گئی تھیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ دیا گیا آرڈر بھی آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ کو بھجوایا جا چکا ہے۔
اس سے پہلے حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب حلف برداری کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت عارف علوی کے نام خط لکھ دیا تھا۔
وزیراعظم کے خط میں حمزہ شہباز کی حلف برداری کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ایڈوائس دی گئی تھی۔
خط کے متن کے مطابق وزیراعظم نے صدر مملکت کو باور کرایا ہے کہ پہلے 23 اپریل کو بھی آپ سے وقت اور مقام اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی تھی اور اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کا بھی حکم بہت واضح ہے۔
خط میں بتایا گیا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس حکم نامے کے مطابق اب مزید غور کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر عمل نہ کرنے کے توہین عدالت سمیت کئی اور سنجیدہ اثرات ہوسکتے ہیں۔
خط میں واضح کیا گیا تھا کہ صوبہ پنجاب 23 دن سے بغیر وزیر اعلیٰ کے ہے اور اس آئینی عہدے کو مزید خالی نہی رکھا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل گورنر عمر سرفراز چیمہ نے پنجاب اسمبلی سے مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ انتخاب سے متعلق اپنے تحفظات پر مبنی رپورٹ ایوان صدر بھجوائی تھی۔
چھ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری اور نئے قائد ایوان کے انتخاب پر مبینہ آئینی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
رپورٹ میں درج مزید نکات کے مطابق عثمان بزدار کا استعفیٰ متنازع ہے جس میں آئین کے آرٹیکل 130 کی ذیلی شق 8 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔