Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل سے نوجوان کو حراست میں لیے جانے کا معاملہ کیا ہے؟

پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے نوجوان کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بدھ کی صبح پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے ایک نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا اور ان کی حراست کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ انہیں کسی حساس ادارے کے اہلکاروں نے غیرقانونی طور پر حراست میں لیا ہے۔
سماجی کارکن اور وکیل ایمان حاضر مزاری نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کل کے حملے کے بعد بلوچ عوام کو اجتماعی سزا۔‘
ان کے مطابق تحویل میں لیے جانے والا نوجوان ایک طالب علم ہے جو اسلام آباد سے لاہور اپنے کزن کے پاس عید کی چھٹیاں گزارنے آیا تھا۔
واضح رہے کہ منگل کو کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس سینٹر کے باہر ایک خاتون خودکش حملہ آور نے تین چینی باشندوں سمیت چار افراد کی جان لے لی تھی۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
لاہور میں بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے ترجمان نے اپنی بیان میں لاپتا ہونے والے شخص کی شناخت بیبگر امداد بلوچ کے نام سے کی ہے اور واقعے کو ’اغوا نما گرفتاری‘ قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں طالب علموں کو ایک شخص کے اردگرد کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں نظر آنے والے فرد کے حوالے سے صارفین کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی کے سکیورٹی انچارج ہیں۔
ویڈیو میں سکیورٹی انچارج اپنے اردگرد کھڑے طالب علموں کو بتارہے ہیں کہ بیبگر امداد بلوچ کو حراست میں لینے آنے والوں نے انہیں لڑکے کے کمرے کا نمبر دیا۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’میں نے انہیں کہا کہ میں خود جاؤں گا تاکہ مجھے یہ پتا ہو کہ وہ (بیبگر امداد بلوچ) گیا ہے۔‘

بلوچ سٹوڈنٹس کونسل نے نوجوان کو حراست میں لیے جانے کو ’اغوا نما گرفتاری‘ قرار دیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

سکیورٹی انچارج کے مطابق انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ بیبگر امداد بلوچ کا ڈیٹا وغیرہ لیں گے۔ ’اگر وہ ملوث ہوا تو آگے ایف آر اور قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ اگر وہ ملوث نہ ہوا تو واپس آجائے گا۔‘
تاہم ان کی جانب سے اپنے ارد گرد کھڑے طالب علموں کو یہ نہیں بتایا کہ بیبگر امداد بلوچ کو حراست میں کس نے لیا ہے۔
اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے اردو نیوز کے نمائندے رائے شاہنواز کو بتایا کہ ’حساس ادارے کے اہلکاروں نے ہاسٹل سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق یہ مشتبہ نوجوان جو کہ پنجاب یونیورسٹی کا طالب علم نہیں ایک روز قبل ہاسٹل میں ایک عزیز کے ہاں مہمان کے طور پر آیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حساس اداے کے اہلکاروں نے اس مشتبہ نوجوان کو حراست میں لیے جانے سے قبل یونیورسٹی کو باقاعدہ آگاہ کیا تھا کہ اس نوجوان سے تفتیش کی جانی ہے۔

شیئر: