Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین میں رمضان کے دوران 'قدرہ' کی مانگ میں اضافہ

قدرہ ہیبرون شہر کا روایتی کھانا ہے جسے فلسطینی پسند کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
قدرہ کسی بھی دعوت کا سب سے اہم کھانا ہے جو خاص مواقع پر دوستوں اور رشتہ داروں کو پیش کیا جاتا ہے۔ یہ خاص ڈش رمضان المبارک ، شادی بیاہ  اور دیگر خاص مواقع پر موجود ہوتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق قدرہ فلسطین کی روایتی ڈش ہے جو  فلسطین کے شہر ہیبرون جسے عربی زبان میں شہر الخلیل بھی کہا جاتا ہے کی خاص ڈش مانی جاتی ہے۔

لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں اور ہم قدرہ تیار کرتے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

اس لذیذ ڈش کو گوشت اور چاولوں کے ساتھ ایک خاص طریقے سے تیار کیا جاتا ہےجس میں زیرہ، الائچی، کالی مرچ ، لہسن اور ہلدی کے ساتھ دیگر مصالحہ جات کی آمیزش ہوتی ہے۔
تابنے یا پیتل کے برتن میں تندور میں تیارہونے والی روایتی ڈش ہیبرون کا سب سے اہم اور قدیم ترین پکوان ہےجو کئی نسلوں سے پسند کیا جاتا ہے۔
ہیبرون میں واقع خلیل الرحمان بیکری اس پکوان کی نسبت سے خاص طور پر مشہور ہے جہاں لذیذ ترین  قدرہ روایتی انداز میں تیار کی جاتی ہے۔
خلیل الرحمان  بیکری کے خاص باورچی صقر ابوسنینہ کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے ہی جمعہ کا دن  خاص طور پر قدر ہ کا دن ہے۔

ہیبرون میں قدرہ کی ابتدا کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

اس شہر میں رہنے والے درجنوں خاندان اپنے گھروں میں کھانا نہیں بناتے بلکہ ہمارے پاس گوشت یا چکن لاتے ہیں اور ہم ان کے لیے قدرہ تیار کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں کے باشندے جمعہ کی نماز کے بعد چھٹی کے دن اسے  اپنے گھروں  میں یا پکنک پر ساتھ  لے جاتے ہیں۔اسے گھر میں بنانا آسان نہیں ہے اور گھروں میں اسے پکانے کے لیے تمام لوازمات دستیاب نہیں ہوتے۔
ابو سنینہ نے بتایا ہے کہ رمضان کے  مقدس مہینے میں اس کی مانگ  قدرے بڑھ جاتی ہے کیونکہ اکثر روزہ دارافطاری کے وقت  تیار شدہ  اور لذیذ کھانے کی تلاش میں رہتے ہیں اور قدرہ ہی اس کا  بہترین نعم البدل ہے۔
شہر الخلیل کے رہائشی اکثر اوقات ماہ رمضان میں اپنے گھروں میں زیادہ تر مشروب یا شوربہ تیار کرتے ہیں اور کھانے کی دیگر ڈشیں ہوٹل میں تیارشدہ  کو ہی نہ صرف ترجیح دیتے ہیں بلکہ پسندبھی کرتے ہیں۔

قدیم روایتی ڈش تابنے یا پیتل کے برتن میں تندور میں تیارہوتی ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

خلیل الرحمان بیکری کے سامنے قدرے کا آرڈر دے کر  انتظار کرنے والوں میں ہیبرون کے رہائشی 53 سالہ محمد النطشہ بھی موجود ہیں۔
محمد النطشہ کا کہنا ہے کہ میں یہاں رمضان کے کھانے کے لیے دو قدرہ پکوانوں کا انتظار کر رہا ہوں، ایک گوشت کے ساتھ اور ایک چکن کے ساتھ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں میں تقریبا 30 کے قریب افراد کو جن میں میرے بھائی، بہنیں اور ان کے بچے شامل ہیں انہیں خاص دعوت کے لیے مدعو کر رہا ہوں۔
قدرہ اگرچہ خاص طور پر ہیبرون  شہر کا  روایتی کھانا ہے لیکن فلسطین کے دیگر علاقوں میں رہنے والے باشندے بھی اسے تیار کرتے ہیں مگر ان کا یہ ڈش تیار کرنے کا طریقہ کار مختلف ہے۔
ہیبرون میں قدرہ کی ابتدا کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور ہیں، کچھ لوگ اسے قصروی خاندان سے منسوب کرتے ہیں جبکہ دوسرے لوگ اس کا تعلق ابو سنینہ خاندان سے جوڑتے ہیں اور یہ دونوں ہی شہر کے ہیبرون کے قدیم ترین خاندانوں میں سے ہیں۔یہاں تک کہ بعض ذرائع قدرہ  کی ابتداء دورعثمانیہ  سے بھی منسوب کرتے ہیں۔

شیئر: