Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی کا گردوارہ جہاں سکھ منتظمین مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کرتے ہیں

جبلِ علی میں قائم گردوارہ قریب رہائش پذیر مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کراتا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
دبئی میں قائم سکھوں کے واحد گردوارے میں اذان کی آواز گونجتی ہے اور ارد گرد رہائش پذیر مسلمان روزہ افطار کرنے کے لیے عمارت میں جاتے ہیں جہاں ان کے لیے کھجور اور روح افزا مشروب موجود ہوتا ہے۔
جبلِ علی میں قائم گورو نانک دربارد گردوارہ سنہ 2012 سے قریب رہائش پذیر مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کرا رہا ہے۔
گردوارے کی عمارت کے مرکز میں ایک ہال کے کونے میں لگائی گئی میزوں پر افطار کے لیے ڈشز رکھی ہوئی ہیں۔
 ہال کے دوسرے کونے میں سینکڑوں سکھ زائرین کو خوش آمدید کہنے کے لیے بھی چٹائیاں بچھائی جاتی ہیں جو ذائقے دار کھانے سے قبل اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔
مہمان نوازی کے مینیجر رندیپ سنگھ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے دس برس قبل گردوارہ قائم کیا تھا اس کے بعد ہر رمضان ایک دن افطار کراتے تھے تاہم سنہ 2018 کے بعد سے ہم پورا رمضان افطار کراتے ہیں۔‘
شام کے وقت ایک طرف سکھ زائرین اپنی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کے گرد جمع ہوتے ہیں تو دوسری جانب عمارت کے مخصوص حصے میں مسلمان اپنے امام کے پیچھے نماز کی ادائیگی کے لیے صف باندھتے ہیں۔
رندیپ سنگھ نے بتایا کہ کورونا کی وبا کے باعث دو برس کے وقفے سے اس رمضان افطار شروع کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ تاحال بہت سے لوگوں کو نہیں پتا کہ گردوارہ دوبارہ کھل گیا اس لیے رواں سال زیادہ افراد نہیں آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سکھ عبادت گاہ میں تمام مذاہب کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

گردوارے کی عمارت کے ایک ہال کے کونے میں لگائی گئی میزوں پر افطار کے لیے ڈشز رکھی ہوئی ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

رندیپ سنگھ نے کہا کہ ’ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ ہمیں یہ جگہ متحدہ عرب امارات کے حکمران نے دی۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ دیگر مذاہب کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ مذہبی ہم آہنگی کے اجتماعات صرف دبئی میں ہو سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہر مذہبی مقام ہم آہنگی اور امن کی جگہ ہوتی ہے۔
افطار کے مینو میں سکھ گردوارے کی جانب سے مشرق وسطیٰ اور پنجاب کی بہت سی ڈشز ہوتی ہیں جن میں کباب، پکوڑے، سبزی بریانی اور کھیر شامل ہیں۔

شیئر: