Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیداوار متاثر ہونے کے باوجود گندم کی برآمد روکنے کا کوئی پروگرام نہیں: انڈیا

انڈین کسانوں نے ابھی تک مالی سال 2022۔23  کے لیے 40 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کے معاہدے کر لیے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا نے جمعرات کو اعلان کیا کہ حالیہ دنوں میں شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) سے پیداوار متاثر ہونے کے باوجود گندم کی درآمد روکنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین جنگ کی وجہ سے گندم کی سپلائی میں پیدا شدہ تعطل کو دور کرنے کے لیے انڈیا سے گندم کی برآمدا بہت اہم ہے۔
انڈین حکومت کی جانب سے گندم کی برآمد پر پابندی نہ لگانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ گرمی کی لہر نے انڈیا میں گندم کی پیداوار کو متاثر کیا ہے۔
سب سے زیادہ گندم برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود انڈیا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کافی مقدار میں سٹاک موجود ہے اور انڈیا روس اور یوکرین سے سپلائی میں تعطل کی وجہ سے متاثرہ ممالک کو گندم کی درآمد میں اضافہ کرے گا۔
لیکن 1.4 ارب آبادی والے ملک انڈیا میں ملکی تاریخ کے گرم ترین مارچ کے مہینہ اور حالیہ دنوں میں ہیٹ ویو نے ان خدشات میں اضافہ کیا ہے کہ شاید انڈیا گندم برآمد کرنے کے بجائے مقامی ضرورت کو ترجیح دے گا۔
مقامی میڈیا نے بدھ کو انڈیا کے سیکریٹری خوراک کے حوالے سے بتایا تھا کہ رواں سال گندم کی پیداوار 2021 کے مقابلے میں 110 ملین ٹن کے مقابلے میں پانچ فیصد کم ہوگا۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود گندم کی برآمد پر کوئی پابندی کی ضرورت فل حال نہیں۔
گذشتہ مہینے تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے کہا تھا کہ انڈیا اپریل سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران ایک کروڑ ٹن گندم برآمد کرے گا۔ گزشتہ سال انڈیا نے 70 لاکھ ٹن گندم برآمد کیا تھا۔
گوئل نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’ہمارے کسانوں نے نہ صرف انڈیا بلکہ پوری دنیا کی ضرورت کا خیال رکھا۔‘

حالیہ دنوں میں مصر کے علاوہ ترکی نے بھی انڈیا سے گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے روس اور یوکرین پوری دنیا کی گندم کی ضروریات کا 25 فیصد پورا کرتے ہیں اور یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد عالمی منڈی میں گندم کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
خراب موسم اور کھاد کی کمی کی وجہ سے بھی قیمتوں میں اضافے نے دنیا بھر میں مہنگائی کی ایک لہر پیدا کی ہے جس کے بعد غریب ممالک میں قحط کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
بلومبرگ نیوز کے مطابق انڈین کسانوں نے ابھی تک مالی سال 2022۔23  کے لیے 40 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کے معاہدے کر لیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں مصر کے علاوہ ترکی نے بھی انڈیا سے گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔
ماضی میں انڈیا کی گندم کے برآمدات پر معیاراور حکومت کی جانب سے امدادی قیمت پر گندم کی خریداری کی وجہ سے خدشات تھے۔
تاہم حالیہ دنوں میں عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے انڈیا کے کسان گندم حکومت کو امدادی قیمت  پر دینے کے بجائے ایکسپورٹ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ ان کو حکومت کے مقابلے میں بہتر دام مل رہا ہے۔
انڈیا سے گندم کی برامدات میں بڑی رکاوٹ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین بھی ہے جن کے مطابق حکومت کسانوں سے مخصوص قیمت پر خریدی گئی گندم برآمد نہیں کر سکتی۔

شیئر: