Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانی ملک میں افراتفری پھیلانے سے گریز کریں، ایف آئی اے

اوورسیز پاکستانیوں کو متنبہ کیا گیا کہ ان کی سوشل میڈیا پوسٹس ’شرانگیز اور جارحانہ‘ نہیں ہونی چاہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ باہر رہتے ہوئے پاکستان میں افراتفری پھیلانے سے گریز کریں۔
اتوار کو ایف آئی اے نے بیرون ملک مقیم صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا۔
اس نوٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کو بھی متنبہ کیا گیا کہ ان کی سوشل میڈیا پوسٹس ’شرانگیز اور جارحانہ‘ نہیں ہونی چاہیں، اور انہیں پیکا آرڈینینس 2016 کا مطالعہ کرنا چاہیے کہ ان کی کہیں ان کی پوسٹس قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے کی طرف سے پیکا ایکٹ کی شق 20 کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی جس پر حکومت نے فوری نوٹس لیا تھا۔
 حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے پیکا ایکٹ کی شق 20 کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن واپس لے لی تھی۔
گذشتہ روز وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا تھا کہ بشام میں سگنل نہ ہونے کی وجہ سے وزیراعظم شہباز شریف کو پٹیشن دائر کرنے کا بروقت پتا نہ چل سکا، یہ پٹیشن آزادی اظہار  رائے کو یقینی بنانے کی حکومتی پالیسی کے خلاف ہے۔ 
وفاقی وزیر کے مطابق وزیراعظم نے ایف آئی اے کی جانب سے پٹیشن دائر کرنے کا سخت نوٹس لیا اور اسے واپس لے لیا گیا ہے۔
 اس سے پہلے پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے مشترکہ بیان میں پیکا ایکٹ شق 20 کی بحالی کے لیے ایف آئی اے کی اپیل پر اظہارِ تشویش کیا تھا۔
دوسری جانب  ترجمان ایف آئی اے نے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ وفاقی ادارے نے وزارت داخلہ اور حکومت کی اجازت کے بغیر درخواست دائر کی تھی جو واپس لی جا رہی ہے۔
سمیع ابراہیم کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف ویڈیوز اور بیانات نشر کرنے پر اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے خلاف انکوائری شروع کی ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ اگر وہ بے گناہ ہوئے تو کیس بند کر دیا جائے گا اور قصوروار ہوئے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
’وہ اس وقت بیرون ملک ہیں تو ان کے خلاف انٹرپول کے ذریعے ایک ریڈ نوٹس جاری کیا جائے گا اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا۔‘

شیئر: