Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم این اے علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے علی وزیر کی درخواست ضمانت پانچ لاکھ روپے کے عوض منظور کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سندھ ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ 
بدھ کو سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر کی درخواست ضمانت پانچ لاکھ روپے کے عوض منظور کی ہے۔
واضح رہے کہ علی وزیر کے خلاف درج تین مقدمات میں سے دو میں ضمانت منظور ہوچکی ہے جبکہ ایک مقدمے میں تاحال ضمانت نہیں ہوسکی ہے۔
مقدمے میں نامزد محسن داوڑ، منظور پشتین اور ڈاکٹر جمیل کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ 
یاد رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کی ایک مقدمے میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی۔ 
سماعت کے دوران علی وزیر کے وکیل صلاح الدین گنڈا پور ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’علی وزیر کے شریک ملزم ایم این اے محسن داوڑ کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا، اگر دونوں غدار ہیں تو پھر ایک کو وفاقی وزیر کیوں بنایا گیا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’کہا گیا ہے کہ علی وزیر اور دیگر نے فوج کے خلاف بیان دیا اور اشتعال انگیزی کی۔‘ جس پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ ’تقریر کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے؟ علی وزیر نے نعرے لگائے یا نعرے لگوائے؟‘
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’علی وزیر نے تقریر کی نعرے کسی اور نے لگائے، پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں بتائیں تقریر کا ٹرانسکرپٹ کہاں ہے؟ جس کو پشتون زبان نہیں آتی اسے کیا معلوم تقریر کرنے والے نے کیا بیان دیا۔ مقدمے میں نامزد محسن داوڑ کہاں ہے؟ اسے گرفتار کیوں نہیں کیا؟‘
تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ محسن داوڈ ایم این اے ہیں، گرفتاری کے لیے سپیکر سے اجازت لینا ہوگی۔
جس پر عدالت نے پوچھا کہ علی وزیر کو گرفتار کرنے کے لیے سپیکر سے اجازت لی تھی؟ 
تفتیشی افسر نے بتایا کہ علی وزیر سہراب گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں پہلے سے ہی گرفتار تھے۔ 

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’علی وزیر نے تقریر کی نعرے کسی اور نے لگائے (فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ 2018 سے مقدمہ زیر سماعت ہے، ایک گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ ’مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔ جن ملزمان کی ضمانت منظور کی گئی اسے چیلنج کیا گیا؟‘
تفتیشی افسر نے بتایا کہ جن ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا گیا اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد علی وزیر کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزام پر علی وزیر اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کراچی پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔
بعد ازاں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

علی وزیر کے خلاف درج تین مقدمات میں سے دو میں ضمانت منظور ہوچکی ہے (فوٹو:روئٹرز)

صوبائی پولیس نے کہا تھا کہ ’علی وزیر کے خلاف ملک مخالف تقریر پر کراچی میں مقدمہ درج ہوا تھا اور سندھ پولیس نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کو ان کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد 19 دسمبر 2020 کو انہیں بذریعہ طیارہ کراچی لایا گیا تھا اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔‘
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 20 دسمبر 2020 کو علی وزیر اور پی ٹی ایم کے دیگر 3 رہنماؤں کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر 31 دسمبر 2021 سے کراچی کی مرکزی جیل میں قید ہیں۔ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق علی وزیر کو پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی ہدایات پر ریلی نکالنے پر گرفتار کیا گیا۔

شیئر: