Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: غداری کے قانون کے تحت کارروائی روکنے کا حکم

وکیل کپل سبل کا کہنا تھا کہ پورے انڈیا میں غداری کے آٹھ سو سے زائد مقدمات درج ہیں۔ (فائل فوٹو: اے پی)
انڈین سپریم کورٹ نے اپنے ایک ’تاریخی فیصلے‘ میں غداری کے متنازع قانون کے تحت کارروائی روکنے کا حکم دیا ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق بدھ کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ غداری کے قانون پر جب تک حکومت نظرثانی نہیں کرتی اس پر عمل درآمد روک دیا جائے۔
سپریم کورٹ کا یہ حکم انگریزوں کے دور میں بنائے گئے غداری کے قانون کے تحت گرفتار سینکڑوں قیدیوں کے مقدمات پر اثرانداز ہو گا اور وہ اب ضمانتوں کے لیے عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت اس قانون پر دوبارہ غور نہیں کرتی، غداری کے نئے مقدمات درج نہیں کیے جائیں گے اور تمام زیرالتوا مقدمات پر کارروائی روک دی جائے گی۔
چیف جسٹس این وی رمنا کا کہنا تھا کہ ’یہ مناسب ہو گا کہ قانون کی اس شق کو اس وقت تک استعمال نہ کیا جائے جب تک کہ اس پر دوبارہ غور نہیں ہو جاتا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاست 124 اے (غداری قانون) کے تحت کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے سے باز رہیں گے۔‘
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر پھر بھی نئے مقدمات درج ہوتے ہیں تو متاثرہ افراد عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔
’یونین آف انڈیا کو قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ریاستوں کو ہدایات دینے کی آزادی ہے۔‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پھر بھی نئے مقدمات درج ہوتے ہیں تو متاثرہ افراد عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

انڈین حکومت نے پیر کو غداری کے قانون پر نظرثانی کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن آج حکومت کا کہنا تھا کہ وہ نظرثانی تک اس پر کارروائی نہیں روکے گی۔
واضح رہے کہ انگریزوں نے یہ قانون مہاتما گاندھی کے خلاف بھی استعمال کیا تھا۔
حکومت نے تجویز دی ہے کہ فی الحال ایس پی یا اس سے اوپر کے رینک کا پولیس افسر فیصلہ کرے کہ آیا غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہیے کہ نہیں۔
دوسری جانب اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں کے وکیل کپل سبل کا کہنا تھا کہ پورے انڈیا میں غداری کے 800 سے زائد مقدمات درج ہیں جبکہ 13 ہزار افراد جیل میں ہیں۔

شیئر: