Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہم شخصیات کی جاسوسی، انڈین وزیراعظم مودی پر غداری کے الزامات

دی گارڈیئن کے مطابق لیک ہونے والے ریکارڈ میں انڈیا کے سینکڑوں مصدقہ فون نمبرز شامل ہیں۔(فوٹو۔ اے ایف پی)
انڈیا کی اپوزیشن جماعتوں نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت صحافیوں ، سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کے فونز کی جاسوسی سے متعلق انکشافات  کے بعد وزیراعظم نریندر مودی پر غداری کا الزام لگایا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈیئن کی رپورٹ کے مطابق  پیگاسس پروجیکٹ کی تحقیقات کے مطابق لگ بھگ 50 ہزار ایسے افراد ہیں جن کی سنہ 2016 کے بعد سے جاسوسی کی جا رہی ہے۔ اس میں اپوزیشن کی انتخابی حکمت عملی بنانے والے ایک اہم شخص کا فون نمبر بھی شامل ہے۔
دی گارڈیئن کے مطابق لیک ہونے والے ریکارڈ میں انڈیا کے سینکڑوں مصدقہ فون نمبرز شامل ہیں۔
ان میں کانگریس پارٹی کے رہنما اور نمایاں ترین اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا نمبر بھی شامل ہے جسے الیکشن سے ایک سال قبل اور الیکشن کے چند ماہ بعد تک ممکنہ ہدف کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔
تاہم فزانزک تجزیے سے قبل یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آیا یہ لیک ہونے والا ڈیٹا ان افراد کے فونز سے حاصل کیا گیا ہے یا پھر انہیں کامیابی سے ہیک کیا گیا تھا لیکن تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ نگرانی کرنے والے این ایس او کے سافٹ ویئر ’پیگاسس‘  کے ساتھ دس انڈین فون نمبر کے علاوہ پوری دنیا سے 27 فونز منسلک تھے۔
ان انکشافات کے بعد کانگریس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں مودی سرکار کو  ’جاسوسی کا ریکٹ‘ قرار دیا ہے۔
کانگریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ یہ سراسر غداری اور مودی حکومت کا قومی سلامتی کے تقاضوں کے ترک کرنے جیسا اقدام ہے۔ اس بیان میں انڈیا کی حکمراں ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ کو ’بھارتیہ جاسوس پارٹی‘ لکھا گیا ہے۔
 

شیئر: