Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ژوب: قبائلی جرگے میں خواتین کے سمارٹ فون کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری رضا محمد رضا نے مجوزہ پابندی کی مخالفت کی۔
بلوچستان میں ایک قبائلی جرگے میں خواتین پر سمارٹ فون کے استعمال پر پابندی لگانے کا انوکھا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
یہ جرگہ 8 مئی کو کوئٹہ سے تقریباً 330 کلومیٹر دور ضلع ژوب میں منعقد کیا گیا جس میں ژوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ اور دیگر قریبی علاقوں کے سینکڑوں قبائلی عمائدین اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
جرگے کے دوران شرکا سے دس نکات پر رائے لی گئی جس میں مقامی قبائل کے درمیان دشمنیوں کے خاتمے، دلہن کے خاندان کی جانب سے دلہا سے ولور(جہیز) کے نام پر بھاری رقوم کی وصولی، جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ شکنی اور وٹہ سٹہ پر پابندی کے علاوہ گھریلو خواتین کے ٹچ سکرین (سمارٹ فون ) کے استعمال اور خواتین کے بازاروں میں نکلنے پر پابندی کا نکتہ بھی شامل تھا۔
جرگے کے منتظم سردار عزیز اللہ کبزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ جرگے کے دوران کئی شرکا نے یہ مطالبہ کیا کہ گھروں میں خواتین کی جانب سے سمارٹ موبائل فون کے استعمال سے علاقے میں بے حیائی پھیل رہی ہے اور اس کی وجہ سے لڑکیوں کے گھروں سے بھاگنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں اس لئے خواتین پر سمارٹ فون کے استعمال پر پابندی لگادینی چاہیے۔
سردار عزیز اللہ کے مطابق ہمیں ملازمت پیشہ خواتین یا ضرورت کے لیے سمارٹ فون استعمال کرنے پر اعتراض نہیں لیکن گھریلو خواتین کے بلا ضرورت ایسے موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے سماجی برائیاں جنم لے رہی ہیں جس میں انٹرنیٹ اور ویڈیو کال کی سہولت موجود ہے اس لیے ہم نے اپنے اس مسئلے کو جرگے میں اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ جرگے کے کئی شرکا نے اس نکتے پر اعتراض بھی اٹھایا اور تحریری طور پر بھی اس کی مخالفت میں اپنی رائے دی ہے۔
سردار عزیز اللہ کا کہنا تھا کہ ابھی جرگے نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، ابتدائی طور پر مذکورہ دس نکات پر شرکاء سے رائے لی گئی اور 60 سے 70 عمائدین کی کمیٹی بناکر جرگے کے اگلے اجلاس میں اکثریت رائے کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائےگا۔

مولانا محمد خان شیرانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ قبائلی دشمنیوں کے خاتمے کے سوا جرگے کے دیگر کسی نکتے سے متفق نہیں۔

 جرگے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین سابق پارلیمنٹرین مولانا محمد خان شیرانی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء رضا محمد رضا، قبائلی رہنماء سردار زادہ محبوب جوگیزئی، عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین سابق رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ قبائلی دشمنیوں کے خاتمے کے سوا جرگے کے دیگر کسی نکتے سے متفق نہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری رضا محمد رضا نے بھی مجوزہ پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے رسم و رواج کو جدید دور کے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت ہے۔
قانونی ماہر بلوچستان ہائی کورٹ کے وکیل عبدالغنی شیرانی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں پنچایتوں اور قبائلی جرگوں کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے اس لیے ایسے جرگوں یا غیر رسمی عدالتوں کی تجاویز اور فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

ژوب کی سماجی کارکن گلالئی غرسنی نے خواتین کے سمارٹ موبائل فون اور بازاروں تک رسائی پر مجوزہ پابندی کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جرگے میں خواتین کو مدعو نہیں کیا گیا اس لیے صرف مردوں کو خواتین کے بارے میں فیصلے کرنے یا تجاویز دینے کا حق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مرد جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکتے ہیں تو خواتین کیوں نہیں۔ایسے فرسودہ خیالات ہی ہماری پسماندگی کا نتیجہ بن رہے ہیں، آج کے جدید دور میں انٹرنیٹ اور سمارٹ فون ہر کسی کی ضرورت ہے  اور ہم دنیا سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتے۔

شیئر: